تاریخ نے ثابت کیا دشمن قوتوں کے آلہ کار بننے والے برے انجام سے دوچار ہوئے، فاٹا اور بلوچستان میں حالات بہتر ہو رہے ہیں، فوج اور حکومت کی بلوچستان میں غلطی تسلیم کرنے والے گروپوں کو معاف کر کے قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی درست ہے، پاکستان اور افغانستان میں قیام امن خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے، خطے کے تمام ممالک کو علاقائی امن کیلئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) اسد درانی، سابق سیکرٹری خارجہ اکرم ذکی ، سابق سفیر رستم مہمنداور دیگر کا خان صوفی کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

منگل 24 نومبر 2015 21:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 نومبر۔2015ء) ملک کے معروف عسکری، سفارتی اور سیاسی ماہرین نے کہا ہے کہ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو لوگ اپنے ملک کے خلاف دشمن قوتوں کے آلہ کار بنے وہ برے انجام سے دوچار ہوئے، فاٹا اور بلوچستان میں حالات بہتر ہو رہے ہیں، فوج اور حکومت کی بلوچستان میں غلطی تسلیم کرنے والے گروپوں کو معاف کر کے مرکزی دھارے میں واپس لانے کی حکمت عملی درست ہے، پاکستان اور افغانستان میں قیام امن خطے کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے، خطے کے تمام ممالک کو علاقائی امن کیلئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔

منگل کو ان خیالات کا اظہار عسکری و سفارتی ماہرین این پی سی میں ریاست مخالف عناصر کی سر گرمیوں بارے جمعہ خان صوفی کی تصنیف ’’فریب نا تمام‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) اسد درانی، سابق سیکرٹری خارجہ اکرم ذکی، افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم خان مہمند، جمعہ خان صوفی و دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اکرم ذکی نے کتاب میں زیر بحث موضوعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’فریب نا تمام‘‘ دلچسپ اور اہم کتاب ہے، یہ نہ صرف سوانح عمری ہے بلکہ پاکستان اور افغانستان سمیت خطے کی تاریخ ، نظریاتی اور اہم عسکری امور پر تبادلہ خیال کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں دشمن ملکوں کی ملک کے خلاف ہونے والی سر گرمیوں اور ملک کے خلاف استعمال ہونے والے عناصر کا تذکرہ کیا ہے۔

اکرم ذکی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے عناصر کو معاف کر کے گلے لگایا جنہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اس کتاب کی اشاعت اہمیت کی حامل ہے جو دشمن ممالک کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کو ختم کرے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل(ر) اسد درانی نے کتاب کی اشاعت پر جمعہ خان صوفی کو خراج تحسین پیش کیااور مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

اسد درانی نے کہا کہ کتاب میں پاکستان اور افغانستان کی تاریخ کے کچھ اسے پہلو بھی آشکار کئے گئے ہیں جو اس سے پہلے منظر عام پر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں ریاست کے خلاف استعمال ہونے والے عناصر کی سر گرمیوں کو بیان کیا گیا اور ان کے خلاف ریاست پاکستان کی پالیسی پر بحث کی گئی ہے۔ اسد درانی نے کہا کہ بلوچستان میں جو حالات چل رہے ہیں ریاست کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلطی تسلیم کرنے والوں کو معاف کر کے معاشرے کا حصہ بنا رہی ہے۔

اسد درانی نے کہا کہ تاریخ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو لوگ اپنے ملک کے خلاف استعمال ہوئے ان کا انجام برا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو ہمیشہ ہمسائیوں کے طور پرخطے میں رہنا چاہیے، لہٰذا وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنا رشتہ برقرار رکھیں گے کیونکہ وہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی اہمیت کو جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتاب بہت سی ایسی باتوں کو جو دشمن کے پروپیگنڈے کی وجہ سے مان چکے ہیں،انہیں درست کیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رستم شاہ مہمند نے مصنف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مصنف نے اپنی ضمیر کی آواز پر اپنے خاندان، علاقے اور ملک کو چھوڑا اور بیس سال تک طویل جلاوطنی برداشت کی اور اپنی یاداشتوں ،مشاہدات کو قلمبند کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’فریب ناتمام‘‘ سیاسیات کے طالب علموں، تاریخ کے طالب علموں اور تحقیق کرنے والوں کیلئے اہمیت کی حامل ہے اور آنے والے دنوں میں مقبولیت حاصل کرے گی۔ تقریب کے آغاز نے کتاب کے مصنف جمعہ خان صوفی نے کتاب میں زیر بحث مختلف پہلوؤں کا تعارف کرایا اور اختتام پر سوالات کے جوابات بھی دیئے۔