اقلیتوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حوالے سے گزشتہ 13 سال سے سپریم کورٹ میں کیس چل رہا تھا،5 اگست کو سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حق میں فیصلہ دیا ، اس فیصلے پر پارلیمنٹ میں عملدرآمد کروایا جائے، کچی آبادیوں کے رہائشی بستیوں کو ہٹایا جائے

کنوینئر ورلڈ مینارٹیز الائنس جے سالک کی سینیٹر ظفر علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 24 نومبر 2015 21:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 نومبر۔2015ء) کنوینئر ورلڈ مینارٹیز الائنس جے سالک نے کہا ہے کہ اقلیتوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حوالے سے گزشتہ 13 سال سے سپریم کورٹ میں کیس چل رہا تھا،5 اگست کو سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حق میں فیصلہ دیا ، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر پارلیمنٹ میں عملدرآمد کروایا جائے، کچی آبادیوں کے رہائشی بستیوں کو ہٹایا جائے نہ مسمار کیا جائے بلکہ رہائشیوں کو بہترین پانی و صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں، سینیٹر ظفر علی شاہ نے کہا کہ اقلیتوں نے بروقت اور تاریخ ساز فیصلہ کیا ہے جو پہلا مطالبہ کیا ہے اس کا تعلق سپریم کورٹ سے ہے اور کوئی بھی شخص ادارہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو رد نہیں کر سکتا۔

وہ منگل کو یہاں سینیٹر ظفر علی شاہ کے ہمراہ پریس کلب اسلام آباد میں انتخابات سے قبل اقلیتوں کے چار بڑے مسائل کے حل کیلئے پریس کانفرنس کی۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے سائک نے کہا کہ ہمارے چار بڑے مسائل ہیں بلدیاتی انتخابات سے قبل ہم حکومتی گروپ سے اپنے ان مسائل کے حل کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق کے حوالے سے گزشتہ 13 سال سے سپریم کورٹ میں کیس چل رہا تھا اور اب 5 اگست 2015 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس پر اقلیتوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر پارلیمنٹ میں عملدرآمد کروایا جائے، کچی آبادیوں کے رہائشی بستیوں کو ہٹایا جائے نہ مسمار کیا جائے بلکہ رہائشیوں کو بہترین پانی و صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں، وہاں ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی کام کروائے جائیں، جو آبادیاں غیر قانونی ہیں ان کو قانونی قرار دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے سینٹری و صفائی کا نظام ٹھیکیداروں کے سپرد کر دیا ہے، اس سے ورکرز کے تمام حقوق ختم ہو گئے ہیں، سینٹری کا نظام حکومت کے اندر ہونا چاہیے۔ وفاقی اقلیتی وزارت کو وفاق سے ختم کر کے صوبوں کے انڈر کر دیا گیاہے اسے وفاق کے تحت کیا جائے۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ظفر علی شاہ نے اقلیتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر کہا کہ اقلیتوں نے بروقت اور تاریخ ساز فیصلہ کیا ہے جو پہلا مطالبہ کیا ہے اس کا تعلق سپریم کورٹ سے ہے اور کوئی بھی شخص ادارہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو رد نہیں کر سکتا۔

ظفر علی شاہ نے جے سالک کے مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سینی ٹیشن کا نظام ٹھیکیداری کے تحت نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ کام سینٹری و صفائی کا محکمہ گورنمنٹ کے ماتحت ہونا چاہیے، میں یقین دلاتا ہوں کہ ان ملازمین کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالہا سال سے اقلیتوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اسے روکا جائے تمام اقلیتوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں، قائد اعظم کا فرمان ہے کہ اقلیتیں پاکستان کی مقدس امانت ہیں جبکہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت وفاقی اقلیتی وزارت کو ختم کر دیا گیا ہے، اس سے قائد اعظم کے فرمان کی نفی کی گئی بلکہ اقلیتوں کی وفاق سے نمائندگی تک ختم ہو گئی۔

کنوینئر ورلڈ مینارٹیز الائنس جے سالک نے مطالبہ کیا کہ وفاق میں اقلیتی وزارت کو بحال کر کے اقلیتوں کی وفاقی حیثیت اور نمائندگی بحال کی جائے۔

متعلقہ عنوان :