عالمی بین المذاہب کانفرنس کابین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور مذہبی منافرت کے خاتمے کیلئے ’’انٹرنیشنل ڈائیلاگ سنٹر ‘‘کے قیام کا اعلان

قائد ایوان سینیٹ راجہ ظفر الحق ،وفاقی وزیر مذہبی امور و سردار یوسف، رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری عبدالمحسن الترکی اور دیگر کاعالمی بین المذاہب کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطا ب

منگل 24 نومبر 2015 21:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 نومبر۔2015ء) عالمی بین المذاہب کانفرنس میں دنیا کے مختلف مذاہب کے پیروکاروں، عالمی اسکالرز اور رہنماؤں نے کہا ہے کہ دہشت گردی، بدامنی کی کوئی بھی اجازت نہیں دیتا، اسلام کے نام پر قتل وغارت گری کرنے والوں کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔ داعش، القاعدہ اور تحریک طالبان جیسی تنظیمیں اسلام ، عالم اسلام اور پاکستان کو بدنام کررہی ہیں،عالمی میڈیا اسلام کی مسخ شدہ تصویر پیش کررہا ہے، ہر دہشت گردی کے واقعے کو اسلام اور مسلمانوں سے وابستہ کرکے ان کا عرصہ حیات تنگ کرنا کسی طور پر درست نہیں۔

یہ کانفرنس بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔یونائٹ نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور مذہبی منافرت کے خاتمے کے لیے اسلام آباد میں ’’انٹرنیشنل ڈائیلاگ سینٹر ‘‘کے قیام کا اعلان کردیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری عبداﷲ عبدالمحسن الترکی،مسلم لیگ ن کے چیئرمین قائد ایوان سینیٹ آف پاکستان راجہ ظفر الحق ،وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف ، چیئرمین نصرت ٹرسٹ آف اسپیشل چلڈرن مفتی محی الدین ،یونائٹ کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین ، ڈائریکٹرجنرل شرعیہ ایجوکیشن اردن سمیع خالد ،رکن پارلیمنٹ یوٹا ہ امریکا مسٹر ایرک ، سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں خواجہ خلیل احمد،پریزیڈنسی آف ریلیجنس افیئرزترکی اکرم کیلس ،پریزیڈنٹ مہابودھی سوسائٹی سری لنکا بنی گالہ ودیگر نے شرکت وخطاب کیا۔

قبل ازیں یونائٹ کے زیر اہتمام جناح کنونشن سینٹر میں 2روزہ عالمی بین المذاہب کانفرنس شروع ہوئی جس میں 26ممالک کے 45سے زائد مندوبین ،ملک پاکستان کے نامور علماء کرام،شخصیات وزعماء نے شرکت کی۔اس موقع پر رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عبداﷲ عبدالمحسن الترکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب بدامنی کا ذمے دار نہیں ہے ،دین اسلام تو انسانیت کو ہمیشہ خیروبھلائی کی دعوت دیتا ہے۔

حضرت آدم سے لے کر حضرت محمدﷺ تک تمام انبیاء نے امن اور سلامتی کی بات کی ہے، معاشروں کو مستحکم، خوشحال اور مضبوط بنانے کی دعوت دی جو لوگ اسلام کے تصور سلامتی وامن کو سمجھنا چاہیں وہ قرآن، احادیث اور اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں، اس سے انہیں حقیقت کا علم ہوجائے گا۔ حضور ﷺ کو اﷲ نے رحمۃ اللعالمین بناکر بھیجا ہے۔ حضورﷺ نے اپنی امت کے تمام لوگوں کو مساوات اور انصاف کا درس دیا ہے۔

حضورﷺ نے فرمایا کہ اسلام کو دہشت گردی اور فساد کا دین قرار دینا،فاسد اور باطل نظریہ ہے ۔حضور ﷺ کی تمام تعلیمات محبت واخوت پر مشتمل ہیں ، ظلم کو حرام قرار دیا ہے۔ اسلام ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک ہے جو لوگ اسلام کے نام پر ظلم ڈھارہے ہیں وہ دراصل اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ عالمی میڈیا اسلام کی مسخ شدہ صورت پیش کررہے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس متعصبانہ رویے کو ختم کیا جائے۔

مسلمانوں کے خلاف غلط پروپیگنڈے کو دور کرنا ہر مسلمان کی ذمے داری ہے ،ہر دہشت گردی کے واقعے کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے، دہشت گردی کے واقعات کو مسلمانوں سے منسوب کرکے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا جاتا ہے ، یونائٹ اور مجلس صوت الاسلام نے اس کانفرنس کو منعقد کرکے اسلام کا صحیح تصور پیش کیا ہے ۔ مسلمانوں کے باہمی تعاون دنیا میں قائم ہونا چاہیے ،خادم الحرمین کا اس حوالے سے مکمل تعاون ہمیں حاصل ہے۔

مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے مذاہب کا احترام ہمارا فرض ہے تمام مذاہب اس بات پر متفق ہے اور مذہبی ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں دہشت گردی کنٹرول کرنا اس کے خلاف آواز اٹھانا ہم سب کی ذمے داری ہے گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے حکومت پاکستان دہشت گردوں کے خلاف بڑی جنگ لڑرہی ہے ۔

دہشت گردوں نے بچوں، خواتین، علماء اور دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا پوری پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے ہمیں متفقہ طور پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کوششیں کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ یونائٹ نے عالمی بین المذاہب کانفرنس منعقد کرکے انقلابی قدم اٹھایا ہے جس کے دور رس اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ تمام اقلیتوں کے مذہبی ایام سرکاری سطح پر منائے جائیں۔

دہشت گردی کومذہب سے وابستہ کرنا غلط ہے،مذہب سے وابستہ آدمی کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا۔ دہشت گردوں کا مذہب اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے دنیا کو اس بات پر آمادہ کریں کہ امن وسلامتی کے لیے کام کریں گے۔ حکومت ڈائیلاگ سینٹر کے لیے بھرپور تعاون کرے گی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بھی یہی ہے کہ دنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں جو لوگ اس قبیح فعل میں ملوث ہیں ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان میں اقلیتیں آزاد ہیں ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے مذہبی تہوار آزادی کے ساتھ مناتے ہیں حکومت ان کی بھرپور سرپرستی کرتی ہے۔

مفتی ابوہریرہ کی کاوشیں قابل تقلید ہیں ملک کو ان جیسے علماء کی ضرورت ہے۔ مجھے آج یہ دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئی ہے یہاں دنیا بھر سے تشریف لائے ہوئے مذہبی رہنما اور ممتاز شخصیات موجود ہیں اور مجھے یہ امید ہے کہ اس کانفرنس میں پیش کئے جانے والے مقالات کی روشنی میں مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے ایک بہترین لائحہ عمل مرتب کیا جاسکے گا۔

مجھے خوشی ہے کہ ہمارے ملک میں ایسے نوجوان علماء موجود ہیں جو منظم انداز میں ملک سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں اور ملک میں موجود غیر مسلم شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بھی سرگرم عمل ہیں۔ مجھے پاکستان کے نوجوانوں سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان نہ صرف ملک وقوم کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں گے بلکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے تمام مسائل پر قابو پانے میں بھی اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔

یونائٹ اور مجلس صوت الاسلام کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین نے کہا کہ آج دنیا کے حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ محبت واخوت کو فروغ دیا جائے، امن وسلامتی کا پیغام عام کیا جائے، انسانیت کے احترام اور اس کی عظمت کی بات کی جائے، دلوں کو جوڑنے کی کوشش کی جائے، نفرت ،عداوت، قتل وغارت گری اور دہشت گردی کے خلاف منظم جدوجہد کی جائے اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے کام کیا جائے۔

مذہبی لبادہ اوڑھ کر تخریب کاری اور دہشت گردی کرنے والوں نے معاشروں میں تباہی پھیلارکھی ہے اور ان شدت پسند تحریکوں نے مذاہب کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے اور آج کا نوجوان تخریب کاری، قتل وغارت گری اور دہشت گردی کا ذمہ دار مذہبی تعلیمات کو سمجھنے لگا ہے اور ردعمل کے طور پر وہ مذہب سے بیزار ہوتا جارہا ہے۔ہماری اس عالمی کانفرنس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہر شخص اپنے مذہب کی طرف لوٹ جائے اور مذہبی تعلیمات کو اپناکر دنیا کو امن وسکون کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

نوجوانوں میں مذہبی تعلیمات کو فروغ دینے کی جدوجہد کی جائے اور عالمی سطح پر اس تاثر کی نفی کی جائے کہ مذاہب اقوام عالم کے درمیان نفرت وعداوت کو فروغ دینے کا باعث بن رہے ہیں اور دہشت گردی اور شدت پسندی کا تعلق مذہبی تعلیمات سے ہے۔ اس موقع پر میں دنیا کے امن وامان تباہ کرنے والی تمام دہشت گرد تنظیموں خصوصاً داعش القاعدہ ہمارے ملک میں سرگرم تحریک طالبان اور تمام شدت پسند تنظیموں سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں اور بحیثیت مسلمان اس بات کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کرتا ہوں کہ ان شدت پسند تنظیموں کا اسلام اور اسلامی تعلیمات سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور ان کی سرگرمیاں اسلامی تعلیمات کے برعکس ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں واضح طور پر غیر مسلم شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے جس پرہم سب کو فخر ہونا چاہیے، ہمارے آئین کے آرٹیکل 20کے تحت یہاں بسنے والے تمام غیر مسلم شہریوں کو اپنی مذہبی عبادات ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے، اسی طرح آئین پاکستان کا آرٹیکل 22ہم سب کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ غیر مسلم شہری کو زبردستی کسی مذہبی تقریب یا عبادت میں شریک نہیں کیا جائے گا اور سب سے بڑھ کر آرٹیکل 34اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بطور ریاست اس بات کا پابند کرتا ہے کہ اس میں بسنے والے تمام غیر مسلم شہریوں اور اقلیتوں کو تحفظ دینا اور ان کے مفادات کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور آئین پاکستان اس حد تک اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے کہ ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا قابل تعزیر جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عظیم موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں آپ کی خدمت میں یہ گزارش بھی پیش کرنا چاہوں گا کہ ہماری تنظیم یونائیٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں ڈائیلاگ سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا اور ان شاء اﷲ اس ڈائیلاگ سینٹر کے ذریعے ہم نہ صرف ملکی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور مذہبی منافرت کے خاتمہ کے لیے کام کریں گے بلکہ اس سینٹر کے ذریعے ہم عالمی سطح پر بھی انٹرفیتھ ھارمنی اور ڈائیلاگ کے فروغ کے لیے سرگرم تمام اداروں سے بھی منسلک ہوں گے اور بین الاقوامی سطح پر بھی مذہبی رواداری کے فروغ میں کردار ادا کریں گے جس سے یقینا ملکی وقار میں اضافہ ہوگا۔

یہ ڈائیلاگ سینٹر نہ صرف مختلف مذاہب کے درمیان غلط فہمیوں کا ازالہ کرے گا بلکہ ملک کے کسی بھی حصے میں ہونے والی مذہبی منافرت اور تنازعات کے خاتمے کے لیے بھی بھرپور جدوجہد کرے گا ۔

متعلقہ عنوان :