پاکستانی شہریوں کی افغانستان میں ہلاکت نے نیشنل ایکشن پلان پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے،زاہدخان

جو بھی تنظیم یا گروپ اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کا نوٹس لیا جائے،ترجمان عوامی نیشنل پارٹی

منگل 24 نومبر 2015 21:08

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان زاہدخان نے کہا ہے کہ کراس بارڈر ٹیررازم کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانا ناگزیر ہو چکا ہے جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنانا بھی انتہائی لازمی ہے کیونکہ خطے کے حالات باالخصوص سیکیورٹی کو کئی چیلینجز کا سامنا ہے اور ان سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں اور ریاستی اداروں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔

افغانستان میں ڈرون حملے کے نتیجے میں دیر اور بعض دیگر علاقوں کے درجنوں افراد کی ہلاکت کے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں زاہد خان نے کہا کہ اتنے جنگجوؤں کی ہلاکت سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اب بھی بعض قوتیں افغانستان میں کھلی مداخلت کا ارتکاب کر رہی ہیں جس کے باعث پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کی کھلی مداخلت کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات کا بحال ہونا یا اعتماد سازی کا ماحول بننا ایک بڑا سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے نے نیشنل ایکشن پلان کے فیصلوں اور اقدامات کو بھی سوالیہ نشان بنا دیا ہے کیونکہ پلان میں کراس بارڈر ٹیررازم اور ایسی تنظیموں کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور اس پر عمل درآمد یقینی بنانا دونوں ممالک کے بہتر تعلقات کے علاوہ پاکستان کی سلامتی کیلئے بھی ناگزیر ہے۔

اُنہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی تنظیم یا گروپ اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت ضروری کارروائی کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین کو استعمال ہونے دیں تاکہ اعتماد سازی کے ماحول کو ممکن بنایا جا سکے۔