صوبے کے زلزلہ سے متاثرہ اضلاع کو اب تک ساڑھے 11ارب روپے ریلیز کئے گئے ہیں،عنایت اﷲ خان

زلزلے کے فوری بعد ریلیف کا کام شروع کرنے کا کریڈٹ صوبائی حکومت کو دینا چاہئے ،ملکی تاریخ میں پہلی بار متاثرین کو اتنی تیزی کیساتھ امداد کی فراہمی ممکن بنائی گئی،اسمبلی اجلاس کے دوران اظہارخیال

منگل 24 نومبر 2015 21:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) خیبرپختونخوا کے سینئر وزیر اور جماعت اسلامی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر عنایت اﷲ خان نے کہا ہے کہ صوبے کے زلزلہ سے متاثرہ اضلاع کو اب تک ساڑھے 11ارب روپے ریلیز کئے گئے ہیں جن میں وفاقی حکومت نے صرف ساڑھے تین ارب روپے مہیا کئے ہیں جبکہ باقی رقم کا بندوبست صوبائی حکومت نے اپنے محدود وسائل سے کیا ہے انہوں نے واضح کیا کہ زلزلہ زدگان کیلئے صوبائی حکومت فنڈز کی کمی آڑے نہیں دے گی البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ حالیہ زلزلہ دیر، شانگلہ اور چترال سمیت پورے ملاکنڈ ڈویژن میں 2005؁ء کے زلزلے سے بھی زیادہ تباہ کن ثابت ہوا ہے جہاں سینکڑوں انسانی اموات اور ہزاروں زخمی ہونے کے علاوہ لاتعداد خاندان بے گھر ہو کر سخت سردی اور برفباری میں کھلے آسمان تلے شب و روز گزارنے پر مجبور ہوئے صوبائی اسمبلی کے فلور پر ارکان اسمبلی کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے سینئر وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو اس بات کریڈٹ بھی دینا چاہئے کہ زلزلے کے فوری بعد ریلیف کا کام شروع کیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار متاثرین کو اتنی تیزی کے ساتھ امداد کی فراہمی ممکن بنائی گئی البتہ ہمیں یہ حقیقت بھی ماننی چاہئے کہ اتنی بڑی تباہی کی تلافی صرف صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں اسلئے ہم نے وفاقی ایجنسیوں پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا میں متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی میں بھرپور مددکریں کیونکہ معمولی تاخیر سے متاثرین کو مزید نا قابل تلافی نقصان پہنچنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ہم نے یہ بھی واضح کیا کہ وفاق کی طرف سے مالی اور غذائی وامدادی اشیاء کی ترسیل ہفتو ں کی بجائے دنوں اور گھنٹو ں میں مکمل ہو جانی چاہئے اُنہو ں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے زلزلہ سے متاثرہ علاقو ں کیلئے چند روز کے اندر ہی تین ارب روپے کے فنڈ ریلیزکیئے تھے ہماری حکومت کو یہ بھی بخوبی معلوم تھا کہ یہ رقم یہا ں ہو نے والے بھا ری جانی ومالی نقصانا ت کے مقابلے میں بہت کم ہے اور یقین دلایا کہ متاثرین کی مکمل بحالی اور انکے تبا ہ شدہ گھروں کی تعمیرنواور دیگر سہولیات کی تکمیل تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے اس مقصدکیلئے متعلقہ اداروں کو پوری طرح فعا ل بنایا گیا جبکہ دیگر تمام سرکاری محکمے بھی انکے شانہ بشانہ مصروف عمل ہیں۔

متعلقہ عنوان :