قتل کے بیشتر مقدمات میں جھوٹ بولا جاتا ہے ،مجرموں کی 90فیصد بریت کی وجہ بھی جھوٹ ہی ہے ‘ سپریم کورٹ

دو رکنی بینچ نے قتل کے مجرم مالک احمد کی سزائے موت بڑھانے کی درخواست مسترد کر دی

منگل 24 نومبر 2015 21:02

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم مالک احمد کی عمر قید ختم کرکے سزائے موت بحال کرنے کے کیس میں قرار دیا ہے کہ پارلیمنٹ کو قتل سمیت فوجداری مقدمات میں سزاؤں کو بڑھانے کیلئے قانون سازی کرنی چاہیے، معاشرے میں قانون کی بالادستی تب ہو گی جب مجرموں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں گی۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ رجسٹری برانچ لاہور میں جسٹس اعجاز احمد چوہدری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہری یاسر عباس کے قتل میں مجرم مالک احمد کی عمرقید ختم کرکے دوبارہ سزائے موت بحال کرنے کی اپیلوں پر سماعت کی۔

مجرم مالک احمد کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ درست ہے ، مجرم کی یاسر عباس کو قتل کرنے کی نیت نہیں تھی۔

(جاری ہے)

مدعی کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے حقائق اور قاتل کی نیت دیکھے بغیر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے لہٰذا سزائے موت بحال کی جائے۔جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ قتل کے مقدمات میں سارا زور وقوعہ ثابت کرنے کی بجائے ملزم کی نیت ثابت کرنے پر لگایا جاتا ہے ،یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کسی کی نیت کا پتہ چلایا جا سکے، بدقسمتی سے ہم لوگ غیرفطری باتوں کو ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں، قتل کے بیشتر مقدمات میں جھوٹ بولا جاتا ہے اور مجرموں کی 90فیصد بریت کی وجہ بھی جھوٹ ہی ہے ، کسی حد تک مجرموں کے بری ہونے کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے مگر زیادہ قصور جھوٹ بولنے والے فریقین کا ہوتا ہے۔

فاضل جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ سعودی عرب میں قتل کا واقعہ ہوا ہو تو چند دنوں میں مجرم کو سزا مل جاتی ہے، اسی لئے سعودی عرب میں امن بھی ہے مگر ہمارے معاشرے میں فریقین شروعات ہی جھوٹ سے کرتے ہیں، قتل سمیت فوجداری مقدما ت میں چند برس کی سزا کوئی سزا نہیں ہے ، چند برس سزا کے بعد مجرم ضمانت پر جیل سے رہا ہو جاتا ہے، پارلیمنٹ کو قتل سمیت فوجداری مقدمات میں سزاؤں کو بڑھانے کیلئے قانون سازی کرنی چاہیے، جس کے بچے یتیم ہوتے ہیں، اس کے قاتل کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔

فاضل جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ بیشتر مقدمات میں حالات ایسے ہوتے ہیں کہ عدالتوں کو ملزموں کے فائدے کا فیصلہ دینا پڑتا ہے۔ فاضل بنچ نے مذکورہ ریمارکس دیتے ہوئے مجرم مالک احمد کی سزائے موت بڑھانے کی درخواست مسترد کر دی۔

متعلقہ عنوان :