زلزلہ اورسیلاب سے متاثرہ چترال کیلئے بڑے پراجیکٹ پر جلد کام شروع کیا جائے،مشتاق احمدخان

سردی کا موسم شروع ہوچکا ،چترال کے لوگوں کے ملک کے دوسرے علاقوں سے رابطے کا واحد ذریعہ لواری ٹنل ہے ،اگر روزانہ کی بنیاد پر نہیں تو ہر دوسرے روز کھولا جائے،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کی مغفرت شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 24 نومبر 2015 20:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) جماعت اسلامی خیبرپختونخواکے امیر مشتاق احمدخان اور ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے کہاہے کہ چترال مسلسل سیلابوں اور زلزلہ کی زد میں آکر شدید متاثر ہوا ہے اس کے نقصانات کا ازالہ کرنے اور پسماندگی دور کرنے کے لیے چترال ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے بڑے پراجیکٹ پر جلد کام شروع کیا جائے۔

کاشغرگوادر تجارتی راہ داری میں چترال کوشامل کیاجائے تاکہ وہاں کے عوام کی پسماندگی دورہوسکے۔گلگت بلتستان کی طرح چترال کے عوام کو بھی گندم کی قیمت پر سبسڈی دی جائے اور یہاں پر بھی رعایتی قیمت پر گندم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وہ پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرر ہے تھے۔اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی اور عبدالحق چترالی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو متاثرین کی بحالی کیلئے ترقیاتی کاموں میں تیزی لاناہوگی ۔کیونکہ شدید سردی کاموسم سر پر ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ گولن گول ہائیڈر ل پاورپراجیکٹ سے106میگاواٹ بجلی کی ٹرانسمشن لائن کے پول زرعی زمینوں اور آبادی سے گزارے جارہے ہیں جبکہ 14950مربع ایکڑ میں صرف 3.5فی صد زرعی زمینیں ہیں زمینوں پر مین لائن گزارنے سے زرعی زمینوں کو بھی نقصان پہنچنے کے ساتھ اس کے نیچے آنے والی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہیں لہٰذامرکزی حکومت اس سنجیدہ مسئلے کا فوری نوٹس لے اور ٹرانسمیشن مغربی جانب آیون روڈ کے قریب پہاڑی علاقوں سے گزاری جائے۔

انہوں نے کہاکہ پاک چائنہ اکنامک کاریڈور میں اگرچترال کوشامل کریں تو وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھے گی اور چترال کے عوام کی پسماندگی بھی دورہوجائے گی۔اس پراجیکٹ سے ملاکنڈڈویژن میں ترقی کے نئی راہیں کھل جائیں گی وزیر اعظم اپنا وعدہ پورا کریں۔ ضلع ناظم چترال نے کہاکہ دوردرازعلاقہ ہونے کی وجہ سے امدادی سامان پہنچانامشکل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سیلابوں سے شعبہ زراعت کوبہت نقصان پہنچاہے حکومت کی امدادناکافی ہے اس لئے صوبائی حکومت آبادکاری کیلئے فی مکان امدادی رقم دو لاکھ سے بڑھاکردس لاکھ کر دے ۔ وفاقی وصوبائی حکومتیں متاثرہ سڑکوں کی مرمت اور سرکاری اداروں کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جبکہ آبادکاری کیلئے منظور کردہ پانچ ارب روپے کا فنڈ فوری طور پر ریلیز کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے سال سیلاب کے موسم سے قبل ایری گیشن چینلز کو صاف کیا جائے اور پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں ۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدانخواستہ اگلے سال سیلاب کا رخ آبادی کی طرف ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سردی کا موسم شروع ہوچکا ہے اور چترال کے لوگوں کے ملک کے دوسرے علاقوں سے رابطے کا واحد ذریعہ لواری ٹنل ہے اس کو اگر روزانہ کی بنیاد پر نہیں تو ہر دوسرے روز کھولا جائے۔

انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے بعد دو مرتبہ وزیر اعظم اور تین مرتبہ وزیر اعلیٰ نے چترال کا دورہ کیا یہاں کے عوام اس پر ان کے شکر گزار ہیں لیکن ان کی حکومتوں سے توقعات بہت زیادہ ہیں اس لیے ہم صوبائی اوروفاقی حکومت سے اپیل کر تے ہیں کہ چترال کے لوگوں کی بحالی کے لیے ضلعی حکومت کے ہاتھ مظبوط کریں۔چترال کے ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی نظام کیلئے 42ارب روپے کافنڈ مختص کیاہے جس سے عوامی مسائل حل ہونا شروع ہوں گے۔