پی اے سی میں 480 ارب سرکلر ڈیٹ ادائیگی کی آڈٹ رپورٹ غائب ہونے پر شدید جھڑپ

رپورٹ پی اے سی کو بھجوادی،آڈیٹر جنرل، سیکرٹری پی اے سی کا اظہارلاعلمی ،ارکان پی اے سیکی آڈیٹر جنرل سے سخت الفاظ میں باز پرس

منگل 24 نومبر 2015 20:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 نومبر۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی عارف علوی،شفقت محمود اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان اسد امین کے درمیان آئی پی پیز کو 480 ارب سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کی آڈٹ رپورٹ غائب ہونے پر شدید جھڑپ ہوئی ہے اور فریقین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹیکا اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے 480 ارب روپے کے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کی آڈٹ رپورٹ طلب کی اور کہا کہ پوری رپورٹ میڈیا کے پاس ہے لیکن ہمیں فراہم نہیں کی گئی ۔ گزشتہ اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے خود وعدہ کیا تھا کہ وہ رپورٹ پی اے سی ممبران کو فراہم کریں گے لیکن ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی فراہم نہیں کی گئی ۔

(جاری ہے)

آڈیٹر جنرل نے کہا کہ میں نے وعدہ نہیں کیا تھا مجھ پر الزامات نہ لگائے جائیں اور سابقہ اجلاس کی ریکارڈنگ طلب کرکے حقائق معلوم کئے جائیں اے جی نے کہا کہ سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے کہا ہے کہ پی اے سی اجلاس کے بعد رپورٹ دی جائے جس پر عارف علوی نے سخت لہجہ میں آڈیٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ممبران پی اے سی سے کئے گئے وعدے پر مکر کیوں رہے ہو آپ کو کس بات کا ڈر ہے آپ کو یہ ذمہ داری کرپشن کی نشاندہی کیلئے دی گئی آپ کرپشن اور قومی مجرموں کو کیوں تحفظ دینے کی بات کررہے ہیں کمیٹی اراکین نے بھی عارف علوی کے موقف کی تائید کی اور رپورٹ کی فراہمی کا مطالبہ دوہرایا ۔

آڈیٹر جنرل اسد امین نے پھر اپنا موقف تبدیل کرلیا اور کہا کہ رپورٹ پی اے سی کو بھجوادی گئی ہے جبکہ سیکرٹری پی اے سی نے رپورٹ بارے لاعلمی کا اظہار کیا اس پر ممبران پی اے سی کے آڈیٹر جنرل نے سخت الفاظ میں باز پرس کی جس کے بعد آڈیٹر جنرل نے کہا کہ رپورٹ صدر کو پہلے دونگا پھر پبلک کی جائے گی عارف علوی نے کہا کہ سینکڑوں کاغذات صدر کو بھیجے جاتے ہیں کیا ہمیں ان کاغذات کا جائزہ لینے کا بھی حق نہیں ہے آڈیٹرجنرل نے پھر موقف بدلا اور کہا کہ یہ رپورٹ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ کو بھجوائی گئی ہے پی اے سی ممبران نے کہا کہ 480ارب روپے کی اصل آڈٹ رپورٹ فوری فراہم کی جائے جس بارے آڈیٹر جنرل نے یقین دہانی کرائی نواز شریف حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی سرکلر ڈیٹ ختم کرانے کیلئے آئی پی پیز کو 480 ارب روپے ادا کئے تھے جس کا آڈٹ سابقہ آڈیٹرجنرل بلند اختر رانا نے کیا تھا اور اربوں کی کرپشن کی نشاندہی کی تھی اور وہ رپورٹ اب ضائع ہونے کا خدش ظاہر کیا جارہا ہے