قومی اسمبلی میں سود کے خاتمے کا بل 2015ء پیش ٗ مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد

ثالثی کے ذریعے عدالت کے باہر تنازعات حل کرنے کیلئے نجی بل مجموعی ضابطہ دبوانی بل 2015ء بھی پیش کر دیا گیا

منگل 24 نومبر 2015 19:40

قومی اسمبلی میں سود کے خاتمے کا بل 2015ء پیش ٗ مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں سود کے خاتمے کا بل 2015ء پیش کردیا گیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ارسال کردیا گیا۔ منگل کو اجلاس کے دور ان شیر اکبر خان نے تحریک پیش کی کہ ربا کا خاتمہ بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے ٗ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے شیر اکبر خان نے کہا کہ سودی نظام کی وجہ سے ملک بہت سے مسائل کا شکار ہے ٗ بل پیش کرنے کا مقصد سودی نظام کا خاتمہ ہے‘ جس قدر جلد سودی نظام ختم ہوگا ملک میں خیر و برکت آئے گی اور مسائل سے چھٹکارا حاصل ہوگا۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد شیر اکبر خان نے ربا کا خاتمہ بل 2015ء پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ثالثی کے ذریعے عدالت کے باہر تنازعات حل کرنے کیلئے نجی بل مجموعی ضابطہ دبوانی (ترمیمی) بل 2015ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر عارف علوی نے تحریک پیش کی مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

سپیکر کے کہنے پر ڈاکٹر عارف علوی نے بل کے اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری سے بہت سے معاملات مصالحت کے ذریعے عدالت سے باہر حل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس بل سے عدالت کو دو پارٹیوں کو مل بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کرنے کی سہولت فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر اپنا بل بھی تیار کر رکھا جو جلد پیش کیا جائے گا تاہم انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی۔

ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈاکٹر عارف علوی نے بل ایوان میں پیش کیا۔دریں اثناء رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے تحریک پیش کی کہ مجموعہ ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد شیر اکبر خان نے بل ایوان میں پیش کیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

قومی اسمبلی میں نجی کارروائی کے دن صاحبزادہ طارق اﷲ نے تحریک پیش کی کہ انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری سے بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات کو دہشتگردی ایکٹ میں شامل کیا جاسکے گا۔وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد صاحبزادہ طارق اﷲ نے انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2015ء ایوان میں پیش کیا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جنسی تشدد ایک سنگین جرم ہے صرف بچوں کے ساتھ ہی نہیں کسی بڑے کے ساتھ بھی ہو تو سنگین جرم ہے۔ یہ تاثر دور کیا جائے۔اجلاس کے دور ان منزہ حسن نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری سے سوشل سیکیورٹی کے ذریعے عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ تحریک کی منظوری کے بعد منزہ حسن نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔منزہ حسن نے تحریک پیش کی کہ پاکستان بیت المال (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ بیت المال ریاستی ادارہ ہے‘ بیت المال کا تصور حضرت عمر فاروقؓ کے دور سے چلا آرہا ہے تاہم انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی۔

تحریک کی منظوری کے بعد منزہ حسن نے بل ایوان میں پیش کیا۔ شاہدہ اختر علی نے تحریک پیش کی کہ دستور ترمیمی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بل کی محرک نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں مذہب اور فرقہ کو دہشت گردی کے ساتھ نہ لکھا جائے کیونکہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ زاہد حامد نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا بل لانے سے پہلے مشاورت بہتر ہوتی ہے تاہم انہوں نے بل کمیٹی میں بھجوانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

شاہدہ اختر علی نے کہا کہ وزیراعظم سمیت دیگر جماعتوں کے ساتھ اس بل پر بات ہوئی ہے۔ بل اگر کمیٹی کو بھجوانا ہے تو اس میں زیادہ تاخیر نہ کی جائے۔ زاہد حامد نے کہا کہ اس کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہے یہاں منظور نہیں ہو سکتا۔ کمیٹی میں جانا چاہیے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد شاہدہ اختر علی نے بل ایوان میں پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :