دہشت گردی کو مذہب سے منسوب کرنا بالکل غلط ہے ٗ سردار محمد یوسف

دہشت گردی کو کنٹرول کرنا اور اس کیخلاف آواز اٹھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ٗراجہ ظفر الحق

منگل 24 نومبر 2015 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء)وفاقی وزیر مذہبی امور وقومی ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو مذہب سے منسوب کرنا بالکل غلط ہے ‘مذہب سے وابستہ اور اس پر عمل کرنے والا انسان کبھی دہشت گردی نہیں ہو سکتا‘ ہم سب کو ملکر دنیا سے نفرتیں اور عداوتیں دور کرنا چاہئیں جبکہ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہاہے کہ دہشت گردی کو مذہب سے منسوب کرنا بالکل غلط ہے ‘مذہب سے وابستہ اور اس پر عمل کرنے والا انسان کبھی دہشت گردی نہیں ہو سکتا‘ ہم سب کو ملکر دنیا سے نفرتیں اور عداوتیں دور کرنا چاہئیں وہ منگل کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں بین المذاہب انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں تھے اس موقع پر سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق ‘ یونائٹ کے چیئرمین مفتی ابو حریرا محی الدین ‘ سیکرٹری جنرل رابطہ عالمی اسلامی ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدالمحسن ‘ 26 ممالک کے وفود سمیت علماء اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء کی کثیر تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد پر چیئرمین یونائیٹ مفتی ابو حریرا محی الدین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اس کانفرنس کا مقصد مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو قریب لانا ہے اور ان کے اندر زیادہ سے زیادہ ڈائیلاگ کلچر اور رواداری کو فروغ دینا ہے۔ سردار یوسف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی دوسرے انسان پر نہ ظلم کرنے کی اجازت دے سکتا ہے اور نہ ہی زمین میں فساد اور بربادی کو فروغ دے سکتا ہے۔

دنیا میں پائے جانے والے تمام مذاہب اپنے بنیادی عقائد ‘ نظریات اور افکار ‘ اعمال و اخلاق کے اعتبار سے سلامتی اور امن کا پیغام دیتے ہیں اگر دنیا میں مذہب کے فروغ اور اس کی تبلیغ و اشاعت کی کوشش کی جائے اور ہر مذہب کے قائدین اپنے ماننے والوں کو اپنی صحیح مذہبی تعلیمات کی طرف لے آئیں تو دنیا امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکتی ہے اور اس طرح سے امن قائم ہو سکتا ہے کہ شائد ہمیں رواداری ‘ برداست اور مفاہمت جیسے عنوانات پر کانفرنسوں کے انعقاد کی ضرورت ہی نہ رہے۔

ہم نے مختلف مذاہب کے پھولوں کا یہ گلدستہ جو آج سجایا ہے یہ اس لئے سجایا ہے کہ ہم سب کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور سمجھنے کا موقع میسر آجائے ۔انہوں نے کہا کہ انسان اس دنیا کی معزز ترین مخلوق ہے اس حقیقت کو جسے قرآن کریم نے ’’احسن تقویم‘‘ کے الفاظ سے بیان کی اور اس مقام کو جسی اﷲ تعالیٰ نے بنی آدم کو عزت بخشنے کے الفاظ سے تعبیر کیا اور ان الفاظ سے بنی نوع انسان کو خراج تحسین پیش کی کہ ہم نے اپنی بہت سے مخلوقات پر اس کو فضیلت دی ہے ہر انسان اس کو مانتا بھی ہے سمجھتا بھی ہے اس حقیقت کو قرآن کریم نے ایک جگہ نہیں کئی جگہ پر بیان کیا ہے کہ جہاں اﷲ تعالیٰ نے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ اسلام کے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں تمام فرشتوں نے سجدہ کیا اور ابلیس نے نہ کیا تو اسے اﷲ تعالیٰ نے اپنے لعنت کا نشانہ بنایا اور ذلیل و رسوا کرکے اپنے دربار سے نکال دیا۔

سردار محمد یوسف نے کہا کہ اگر ہم جنیوا کنونشن پر غور کریں تو اس میں بھی انسانی ترکیم کو اپنی بنیاد اور اساس قرار دیا گیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ اپنی عزت نفرس کو بچانا اور دوسروں کی عزت کا احترام کرنا یہ ہر انسان کے لئے ضروری ہے اسی طرح ہم قرآن کریم کی تعلیمات اور نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم ایک عالمگیر اخوت اور برادری کا پیغام دیتا ہے اور اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ہم سب ایک شخصیت اور ایک ہستی یعنی آدمی علیہ اسلام کی اولاد ہیں۔

نبی کریم ﷺ نے خطبہ حجہ الوداع میں ارشاد فرمایا ’’اے لوگو! تم سب کا خدا ایک ہے تم سب آدم علیہ السلام سے ہو اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کئے گئے کسی کالے کو گورے پر اور کسی گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا جن مسائل سے دوچار ہے اگر ان پر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ کہیں ہم مذہب کو آڑ بنا کر دوسروں کی جان لے رہیں ہیں۔

کہیں ہمیں مال اور دولت کا حصول ہمیں دوسروں کی جان کا دشمن بنا دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں پیش کئے گئے مقالات کی روشنی میں مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے ایک بہترین لائحہ عمل مرتب کیا جاسکے گا۔ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے ملک میں ایسے نوجوان علماء موجود ہیں جو منظم انداز میں ملک سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ملک میں موجود غیر مسلم شہریوں کے تحفظ کے لئے بھی سرگرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے نوجوانوں سے بہت سی امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان نہ صرف ملک و قوم کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں گے بلکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے تمام مسائل پر قابو پانے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔سردار یوسف نے کہا کہ ہم سب کو ملکر انسانی جان اور انسانی عزت کی حفاظت کرنا چاہئے تاکہ فساد ‘بدامنی اور دہشت گردی سے بچ سکیں ۔

اس کانفرنس سے دنیا کو واضح پیغام جاتا ہے کہ دہشت گردی کو مذہب سے منسوب کرنا بلکل غلط ہے مذہب سے وابستہ اور اس پر عمل کرنے والے انسان کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا تمام مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے ماننے والوں کو اس بات پر امادہ کریں کہ دنیا سے نفرتیں اور عداوتیں ختم کریں تاکہ دنیا امن وسلامتی کا مرکز بن سکے۔سینیٹ میں قائد ایوان اور مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑرہا ہے اور دہشت گردی کو کنٹرول کرنا اور اس کے خلاف آواز اٹھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے مذاہب کا احترام ہمارا فرض ہے تمام مذاہب اس بات پر متفق ہیں اور مذہبی ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کو کنٹرول کرنا اور اس کے خلاف آواز اٹھا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور حکومت پاکستان دہشت گردوں کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے ‘ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ دہشت گردوں نے بچوں اور خواتین ‘ علماء اور دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا اس لئے پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متعدد ہے ہمیں متفقہ طور پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کوششیں کرنا ہوں گی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل رابطہ عالمی اسلامی ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدالمحسن نے کہا کہ اسلام کو دہشت گردی اور فساد کا دین قرار دینا غلط ہے ‘ اسلام ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک ہے جو لوگ اسلام کے نام پر ظلم ڈھا رہے ہیں وہ دراصل اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف غلط پروپینگڈا کو دور کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔

دہشت گردی کے واقعات کو مسلمانوں سے منسوب کرکے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کردیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا ایک چھوٹا سا گروہ ہے ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔ اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یونائیٹ کے چیئرمین مفتی ابو حریرا محی الدین نے کہا کہ بحثیت مسلمان میرا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے جس طرح ہمارے دین نے انسانیت کو تحفظ فراہم کیا اسی طرح انسانوں کے حقائق اور نظریات کو بھی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں موجود غیر مسلم شہریوں کو نہ صرف برابر کے حقوق دیں بلکہ ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد بھی کریں ۔ معاشرے میں موجود کسی مسلم کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا یا اس کو قتل کرنا یہ بہت بڑا گناہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں واضح طور پر غیر مسلم شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے اس پر ہم سب کو فخر ہونا چاہئے ہمارے آئین کے آرٹیکل 20کے تحت یہاں بسنے والے تمام غیر مسلم شہریوں کو اپنی مذہبی عبادات ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔