پاکستان میں حالیہ برسوں میں عام لوگوں کی شکایات کے ازالہ اور ان کے نتیجہ خیز حل کیلئے محتسب کے اداروں کی اہمیت بڑھی ہے،صدر مملکت ممنون حسین

منگل 24 نومبر 2015 18:46

اسلام آباد ۔ 24 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 نومبر۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ برسوں میں عام لوگوں کی شکایات کے ازالہ اور ان کے نتیجہ خیز حل کیلئے محتسب کے اداروں کی اہمیت بڑھی ہے، اس وقت پوری دنیا میں حکومتیں عوام الناس کی تنقیدی نگاہوں کا نشانہ ہیں اور محتسب کے اداروں سے عام لوگوں کی توقعات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔

ان حالات میں دنیا بھر میں محتسب کے ادارے مل بیٹھ کر ایسی حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کریں کہ محتسب کے اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو اور وہ صاف‘ شفاف اور موثر حکمرانی کے لیئے نئے تصورات پیش کر سکیں۔ایشیائی محتسب کانفرنس ممبر ممالک کو یہ موقع فراہم کرے گی کہ وہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں اور علاقائی سطح پر محتسب کے تصور کو پروان چڑھانے کیلئے ایک دوسرے کی مہارتوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہا منگل کو یہاں ایوان صدر میں ایشین متحسب ایسوسی ایشن کی چودھویں کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ انہیں انتہائی خوشی ہے کہ وہ پاکستان کے دارالحکومت میں انتہائی نامور اور بہت ہی قابل احترام شخصیات کی موجودگی میں اس کانفرنس کا افتتاح کررہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ بات انتہائی اطمینان بخش ہے کہ محتسب کے تصور کو پوری دنیا میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور حکومتی اداروں کی بد انتظامی کے سدباب کیلئے اکثر ممالک میں محتسب کے اداروں پر بھروسہ کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کی یہ آئینی ذمے داری ہے کہ وہ لوگوں کو جلد از جلد اور مفت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے اور اس مقصد کے حصول میں وفاقی محتسب کا دفتر اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ ۔اسی سال وفاقی محتسب کے دفتر کے دورہ کے دوران اس کی کارکردگی کے حوالے سے انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور انہیں یہ جان کر خوشی ہو ئی کہ وفاقی محتسب میں عام لوگوں کی شکایات کے فوری ازالہ کیلئے کچھ نئے ر جحانات اور تصورات پر عمل ہو رہا ہے ‘ اس سلسلے میں بیرون ملک پاکستانیوں‘ پنشنرز‘ عوامی اداروں اور فاٹا کیلئے شکایات کمشنرز کی تقرری‘انصاف کی جلد فراہمی کیلئے فیڈرل ایڈوائزری کمیٹی کا قیام اور بچوں کے مسائل کے حل کیلئے نیشنل چلڈرن کمیشن کے قیام کا میں بطور خاص ذکر کرنا چاہوں گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ اہم نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کیلئے وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے سٹینڈنگ کمیٹیوں کی تشکیل کی ہے جنہوں نے عوامی مسائل کے حل ‘سرکاری اداروں میں بہتری لانے اور وفاقی محتسب کے مقاصدکے حصول کیلئے بہت ہی قابل عمل سفارشات پیش کی ہیں جن کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے ۔ ۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس ممبر ممالک کو یہ موقع فراہم کرے گی کہ وہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں اور علاقائی سطح پر محتسب کے تصور کو پروان چڑھانے کیلئے ایک دوسرے کی مہارتوں سے فائدہ اٹھا سکیں ۔

صدر مملکت نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ یہ کانفرنس ایشیائی محتسب ایسوسی ایشن کو انٹر نیشنل اومبڈزمین انسٹیٹیوٹ میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بھی بنائے گی تاکہ پوری دنیا میں احتساب کے تصور کو اجاگر کیا جاسکے۔ یہ کانفرنس ان مقاصد کو حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو گی جن کیلئے ایشین محتسب ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا ۔صدر مملکت نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس کانفرنس سے اچھی طرزحکومت کے تصور کو تقویت ملے گی اور یہ کانفرنس ممبر ممالک کے عوام کی شکایات کی داد رسی میں معاون ثابت ہو گی ۔

قبل ازیں وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے کہا کہ بحثیت وفاقی محتسب ان کے مختصر دور میں دو لاکھ شکایات کا ازالہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں پر عملدر آمد کی شرح 97فیصد رہی جو شکایات کنندگان کیلئے انتہائی اطمینان کا باعث ہے ۔ محتسب کے ادارے کی کارکردگی کو جانچنے کیلئے حال ہی میں ورلڈ بنک کے تحت کئے جانے والے ایک غیر جانبدار سروے کے مطابق 90 فیصد شہریوں نے اس کارکردگی کوبہت اچھا یا اچھا قرار دیااور اس بات کو سراہا کہ اس ادارے کے 100 فیصد فیصلے ساٹھ دن کے اندر کئے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ شکایات کنندگان اور سرکاری اداروں کی جانب سے ہمارے فیصلوں کے خلاف کی جانے والی اپیلوں کی شرح محض 0.36 فیصدرہی جبکہ صدر مملکت نے ہمارے 95فیصد ایسے فیصلوں کو بر قرار رکھا۔ سلمان فاروقی نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر بھی صدر مملکت کے ممنون ہیں کہ ان کی مسلسل راہنمائی اور حوصلہ افزائی محتسب کے ادارے کے استحکام اور مضبوطی کا باعث بنی ہے‘ان کی راہنمائی میں ہم نئے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں ایسے راستے جوعوام الناس کی شکایات کو نمٹانے کے عمل کو تیز تر کر دیں گے یہ عمل محتسب کے تصورنیزتنازعات کو نمٹانے کیلئے متبادل نظام کے حکومتی تصورکاعکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل غورو خوض اور آئینی ماہرین کے علاوہ متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے جو مشتر کہ مفادات کونسل کی منظور ی کے بعد نافذالعمل ہو جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر ملک کے 138اضلاع( بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر)اور435 تحصیلوں میں ایک ہی چھت کے نیچے وفاقی محتسب اورصوبائی محتسب کے مشیر مل بیٹھیں گے اور سرکاری اداروں کے خلاف شکایات کی سماعت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شکایات کنندگان کوان کی جائے سکونت کے نزدیک انصاف کی فراہمی کا عمل انشاء اللہ تیز تر ہو جائے گا اور 60دن کے بجائے صرف پندرہ دن میں فیصلے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بنک کے کنسلٹنٹ کی جانب سے کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں پاکستان بھر میں محتسب کے اداروں کے دائرہ کارمیں اضافے کی اس تجویز پر عملدر آمد کیلئے ایک مفصل لائحہ عمل تجویز کیا گیا ہے ۔

ہماری آپ سے درخواست ہے کہ شکایات کو نمٹانے کے اس انقلابی پروگرام کی کامیابی کیلئے ہماری سر پرستی راہنمائی اور حوصلہ افزائی فرمائیں تاکہ یہ خواب پایہء تکمیل تک پہنچ سکے ۔ اس موقع پر تھائی لینڈ کے محتسب اعلٰی پروفیسر سراچا وونگ سا ر ا ین کورا نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں ایشیائی ممالک کے محتسب صاحبان، سفارتکاروں اور دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔