اس وقت پاکستان میں 13 کروڑ افراد آئیوڈین کی کمی کا شکار ہیں،طبی ماہرین

پسماندہ علاقوں میں بسنے والے افراد ، حاملہ خواتین اور پانچ سال سے کم عمر بچے آئیوڈین کی کمی سے زیادہ متاثر ہیں،سیمینار سے خطاب

منگل 24 نومبر 2015 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) طبی ماہرین نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 13 کروڑ افراد آئیوڈین کی کمی کا شکار ہیں ۔ پسماندہ علاقوں میں بسنے والے افراد ، حاملہ خواتین اور پانچ سال سے کم عمر بچے آئیوڈین کی کمی سے زیادہ متاثر ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو انسانی جسم میں آئیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے عالمی دن کے موقع پر نیو ٹریشن اسپورٹ پروگرام سندھ کے زیر اہتمام یونیسف کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں منعقد ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ صحت حکومت سندھ ڈاکٹر اسلم پیچوہو اس موقع پر مہمان خصوصی تھے ۔ یونیسف کی فیلڈ چیف آفیسر ڈاکٹر نرگیزہ ، خود ، صوبائی پروگرام مینجر ایم آئی ڈاکٹر عبدالغفار بلو ، نیو ٹریشن پروگرام کے مینجر ڈاکٹر فہیم اعجاز ، ڈاکٹر اکرم ، یو این ڈبلیو ایف پی پی نیو ٹریشن افسر ڈاکٹر فاطمہ سعد ، نیو ٹریشن افسر ڈاکٹر یاسر ، ڈاکٹر وسیم خان اچکزئی سمیت دیگر نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہا کہ آئیو ڈین کی کمی کے باعث ذہنی پسماندگی ماؤں اور بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ، گلپھڑے ، قوت سماعت و گویائی سے محروم ، پستہ قد اور معذوری سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جسم میں آئیو ڈین کی کمی کو پورا کرنے سے بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔ ماہرین نے بتایا کہ سال 2011 ء کے دوران ہونے والے نیشنل نیو ٹریشن سروے کے مطابق پاکستان کے 70 فیصد گھرانے آیوڈین ملا نمک استعمال کر رہے ہیں ۔

آج کل صرف سندھ میں 1.8 فیصد گھرانے یہ نمک استعمال کر رہے ہیں ۔ اس وقت ساڑھے 13 کروڑ پاکستانی یا 70 فیصد سے زائد ملکی آبادی آئیوڈین کی کمی کا شکار ہے ۔ پسماندہ علاقوں میں بسنے والے افراد ، حاملہ خواتین اور پانچ سال سے کم عمر بچے آئیو ڈین کی کمی سے زیادہ متاثر ہیں ۔ سیمینار کا مقصد آئیوڈین کی کمی سے متعلق آگاہی دینا تھا ۔ مقررین کے مطابق پسماندہ علاقوں سے لے کر گاؤں دیہات اور چھوٹے شہروں میں موثر آگاہی مہم کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ سیمینار میں آئیو ڈین کی کمی سے متعلق قانون سازی پر بھی بات کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :