موسمی تغیرات کے باعث جنگلی حیات کی پناہ گاہوں میں تبدیلی آ رہی ہے ،علاقوں کی دوبارہ حدبندی کرنا ہو گی‘خالد ایاز خان
قانونی شکار کے فروغ کے لئے مختصر مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی پالیسیاں تشکیل دی جارہی ہیں،صوبہ میں 350ایسے سینٹرز موجود ہیں جہاں خفیہ طریقے سے جنگلی حیات کی خریدوفروخت کا غیرقانونی کاروبار ہورہا ہے،سخت کارروائی کی جا رہی ہے،چولستان میں دسمبر میں ٹرافی ہنٹنگ کے بارے انتظامات کئے جا رہے ہیں ، شکاریوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا ئیگا‘ ڈی جی جنگلی حیات کا ہنٹرز سیمینار سے خطاب
منگل 24 نومبر 2015 18:09
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء ) ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس خالد ایاز خان نے کہا ہے کہ موسمی تغیرات اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادیوں کے باعث جنگلی جانوروں اور پرندوں کی پناہ گاہوں میں تبدیلیاں آرہی ہیں جس کے باعث گیم ریزروزاورجنگلی حیات کے لئے محفوظ قرار دیئے گئے علاقوں کی دوبارہ حد بندی کرنا ضروری ہوگیا ہے تاکہ ان کی نسل محفوظ بنا کر انکی افزائش میں اضافہ کیا جاسکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں محکمہ کی تاریخ میں پہلی بار منعقد کئے جانے والے ہنٹرز سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر اعزازی گیم وارڈن پنجاب شاہ رخ بٹ ، نواب آف کالا باغ ملک عبدالوحید اور صوبہ بھر سے آئے ہوئے قانونی شکاریوں کے علاوہ محکمہ کے افسران بھی موجود تھے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ سیمینار کا بنیادی مقصد قانونی شکار کو فروغ دینا اور اسے باقاعدہ سپورٹس کے طور پر رواج دینا ہے۔
محکمہ قانونی شکاریوں کو دوران شکار پیش آنے والے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے اور اس ضمن میں تیار کردہ حکمت عملی کو حتمی شکل دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانونی شکار کو فروغ دینے اور غیرقانونی شکار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لئے مختصر مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی پالیسیاں تشکیل دی جارہی ہیں جن پر جلد عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔خالد ایاز خان نے کہا کہ صوبہ بھر میں موجود شوٹنگ لائسنس ہولڈرشکاریوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیاہے اور ان کے تمام ریکارڈ کو آن لائن کردیا جائے گا اور بٹن دباتے ہی صوبہ میں موجود کسی بھی شکاری کا تمام ریکارڈ سامنے آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ قانونی شکاریوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرتے وقت ان کے پاس شکار کے لئے موجود اسلحے کا بھی اندراج کیا جائے گا۔اس وقت صوبہ میں تقریبا 350ایسے سینٹرز موجود ہیں جہاں خفیہ طریقے سے جنگلی جانوروں اور پرندوں کی خریدوفروخت کا غیرقانونی کاروبار کیا جارہا ہے۔ان سینٹرز کے مالکان کو لائسنس حاصل کرنے کا پابند بنایا جارہا ہے۔ڈی جی وائلڈ لائف نے کہا کہ محکمہ کے پاس صوبہ بھر میں صرف 925 افراد کا فیلڈ سٹاف ہے جس میں واچر، انسپکٹرز، سپروائزر، ڈسٹرکٹ آفیسر اور ڈپٹی ڈائریکٹر شامل ہیں جبکہ محکمہ کے زیر نگرانی 52لاکھ 54ہزار ایکڑ علاقہ ہے اور سٹاف کی کمی کے باعث اتنے بڑے علاقے کی نگرانی کرنا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ قانونی شکاریوں کو سہولیات دے کر ان سے اس سلسلہ میں مدد لی جائے گی اور ان سے حاصل کردہ معلومات و اطلاعات کی روشنی میں غیرقانونی شکاریوں کو پکڑنا ممکن ہوسکے گا۔ خالد ایاز خان نے کہا کہ محکمہ جنگلی حیات قانونی شکاریوں کو دوران شکار پیش آنے والے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے اور اس سلسلہ میں مربوط حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔چولستان میں دسمبر میں ٹرافی ہنٹنگ کے بارے میں انتظامات کا جائزہ لیا جار ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر کے تمام شکاریوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں شکار میں استعمال ہونے والے اسلحے کا ریکارڈ بھی موجود ہوگا۔قانونی شکار کے فروغ اور غیرقانونی شکار کی حوصلہ شکنی کیلئے ضلعی سطح پر تحفظ جنگلی حیات کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں۔ان کمیٹیوں میں محکمہ جنگلی حیات کے افسران، مقامی قانونی شکار اور علاقے کی بااثر شخصیات شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ قانونی شکار کے فروغ کیلئے ضلع کی سطح پر واکس اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شکار کا لائسنس دیتے وقت شکاریوں کو وائلڈلائف ایکٹ بارے آگاہی فراہم کی جائے گی جبکہ کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشن کے نظام کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔قانونی شکاریوں کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے گا اور ان کی مثبت تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔قبل ازیں سیمینار میں شریک قانونی شکاریوں نے دوران شکار اور لائسنس کے حصول کے حوالے سے اپنے مسائل پیش کئے جس پر ڈی جی وائلڈ لائف نے انہیں ان کے مسائل کے حل اور ہرممکن تعاون بارے یقین دہانی کروائی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.