پاکستان کی طرف سے بھارت سے کرکٹ کے لیے منت سماجت کا رویہ شرمناک ہے‘ پروفیسر ساجد میر

چوہدری نثار کا بنگلادیش اور بھارت کے بارے میں حالیہ بیان قومی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے،بنگلہ دیش میں انسانیت کے قتل پر حکومت کو خاموش نہیں رہنا چاہیے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے ہر قدم اٹھایا لیکن بھارت ہر قدم پاکستان کی دشمنی میں اٹھاتا ہے ‘ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث کا کارکنوں سے گفتگو

منگل 24 نومبر 2015 17:22

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بنگلادیش اور بھارت کے بارے میں حالیہ بیان قومی امنگوں کی بھرپور عکاسی کرتا ہے، پاکستان کی طرف سے بھارت سے کرکٹ کے لیے منت سماجت کا رویہ شرمناک ہے۔ مرکزی دفتر میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہریار خان اور خورشید قصوری سے تضحیک آمیز سلوک کے بعد پاکستان کو احتجاجا بھارت سے ہر قسم کے کھیل کا بائکاٹ کردینا چاہیے۔

کسی تیسری جگہ بھی نہیں کھیلنا چاہیے۔ وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خاں نے بزرگ بنگلہ دیشیوں کیخلاف ہونیوالی کارروائی ہمدردی کااظہار حوصلہ افزا ہے تاہم انہیں چاہیے کہ وہ اسے قومی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائیں۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیش میں انسانیت کے قتل پر حکومت کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔بلکہ بنگلادیش کے ان عظیم لوگوں کا مقدمہ یواین او ،اوآئی سی اور سارک کانفرنس میں اٹھانا چاہیے۔

ہم بنگلادیش حکومت کے ظالمانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ بنگلہ دیش حکومت کی متعصبانہ پالیسی کیخلاف دنیا میں کہیں سے کوئی آواز بلند نہ ہونا افسوس ناک امر ہے۔اگر پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش میں 45 سال قبل کے مقدمات کے ٹرائل شروع ہوتے ہی احتجاج کا سلسلہ شروع ہو جاتا اور حکومت اقوام متحدہ‘ او آئی سی‘ سارک تنظیم اور دوسرے عالمی و علاقائی تعاون کے اداروں سے رجوع کرلیتی تو شاید بنگلہ دیش حکومت پر عالمی دباؤ پڑنے سے وہاں اپوزیشن لیڈروں کو تختہ دار تک لے جانے کی نوبت ہی نہ آتی۔

بھارت کے ساتھ ساتھ بنگلادیش کی پاکستان سے دشمنی کا رویہ قابل مذمت ہے۔پروفیسر ساجد میر نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حسینہ واجد کی موجودگی میں کہا تھا کہ وہ مکتی باہنی کی پاکستان توڑنے کی تحریک میں عملاً حصہ لے چکے ہیں۔ انکے اس بیان کے بعد تو اس بارے میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہی تھی کہ مکتی باہنی کی تحریک درحقیقت بھارت کی پاکستان توڑنے کی تحریک تھی۔

اب وہ پنے بزرگ شہریوں کو بھی 1971ء والی پاکستانیت پر موت کی سزائیں دلوا کر پاکستان سے اپنی نفرت کااظہار کررہی ہے۔ ایسے عالم میں وزارت داخلہ کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ کو بھی دوٹوک انداز میں اپنا موقف واضح کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے عزائم خطرناک ہیں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے ہر قدم اٹھایا لیکن بھارت کا ہر قدم پاکستان کی دشمنی میں اٹھایا جاتا ہے ۔