قومی اسمبلی حکومت و اپوزیشن ارکان کا بنگلہ دیش کی طرف سے 1971میں پاکستان کی حمایت کر نیوالوں کو پھانسیاں دینے پر شدید احتجاج

پاکستانی سفیر کو فوری طورپر بنگلہ دیش سے واپس بلایا جائے اراکین

منگل 24 نومبر 2015 17:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء) حکومتی و اپوزیشن ارکان اسمبلی نے بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے 1971میں پاکستان کی حمایت کر نے والوں کو پھانسیاں دینے کے عمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان معاملے کو عالمی عدالت میں لے جائے اور پاکستانی سفیر کو فوری طورپر بنگلہ دیش سے واپس بلایا جائے ۔

منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ بنگلہ دیش کا قیام ہماری تاریخ کا ایک المناک باب ہے گزشتہ تین سالوں سے ان لوگوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جنہوں نے پاکستان کیلئے قربانیاں دیں ان لوگوں کو وہاں پھانسیاں دی جارہی ہیں حکومت پاکستان اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائے کہ بنگلہ دیش میں ان لوگوں کو کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے تحریک انصاف کے علی محمد خان نے کہاکہ 45سال کے بعد لوگوں کو اس لئے پھانسیاں دی جارہی ہیں کہ انہوں نے کیوں پاکستانی پرچم کی سربلندی کیلئے آواز ٹھائی ۔

(جاری ہے)

عمران خان نے بھی بنگلہ دیش کے اس عمل کی مذمت کی ہے اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی بیان دیا ہے حکومت پاکستان اس معاملے کو بنگلہ دیش کے سامنے اٹھائے یہ کسی ایک جماعت کا معاملہ نہیں ،پورے ایوان کا معاملہ ہے، بزرگ سیاستدان محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ انتہائی نازک معاملہ ہے، ہمارے ہائی کمشنر کو گزشتہ روز بنگلہ دیش میں طلب کیا گیا ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ سپیکر پاکستان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے، سپیکر سردارایاز صادق نے گیلری میں موجود ڈی جی فارن آفس کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔

میاں معین وٹو نے کہا کہ بنگلہ دیش میں لوگوں کو 1970ء میں پاکستان سے وفاداری کی سزا دی جارہی ہے، حکومت اور وزارت خارجہ اس معاملے کو دیکھیں یہ انتہائی اہم معاملہ ہے، خارجہ پالیسی کے وہ نتائج برآمد نہیں ہو رہے جو ہونے چاہئیں تھے، مسلم لیگ ن کے میاں عبدالمنان نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جن لوگوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں وہ پاکستان کے جذبہ حب الوطنی کی پاداش میں پکڑے گئے ہیں، یہ جماعت اسلامی کا معاملہ نہیں ہے،انہوں نے بہت سے پاکستانیوں کو جیلوں میں رکھا ہوا ہے جب سے حسینہ واجد آئی ہے یہ معاملہ چل رہا ہے، یہ کسی ایک پارٹی کا معاملہ نہیں ہے، حکومت پاکستان اس معاملے کو بین الاقوامی جنگی جرائم کی عدالت میں لے جائے ، تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ 1974ء سہ فریقی معاہدہ ہے کہ نہ کسی کا ٹرائل ہوگا اور نہ سزا ہوگی ۔

پاکستان کی وزارت خارجہ اس معاملے کو اٹھائے جب یہ معاملہ ہوا تھا اس وقت یہ پاکستانی شہری تھے ابھی تک وہاں پاکستانی موجود ہیں جن کو ہم واپس نہیں لا رہے اس سے پہلے کہ باقی بھی پھانسی چڑھ جائیں اس معاملے کو حکومت پاکستان فوری طور پر دیکھے ۔ ہماری حکومت کو جس طریقے سے شور مچانا چاہئے تھا وہ نہیں مچایا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفیر کو فوری طور پر واپس بلایا جائے جب تک بنگلہ دیش لوگوں کیخلاف ٹرائل واپس نہ لے چوہدری اشرف نے کہا کہ 1971 ء میں ہماری جنگ بھارت کے ساتھ تھی اس وقت بنگلہ دیش کا کوئی وجود نہیں تھا وہاں کے لوگ پاکستانی شہری تھے ان لوگوں نے پاکستان کے جذبہ حب الوطنی میں قربانی دی ہے حکومت پاکستان اس معاملے کو بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کرے یہ ہمارا فرض ہے کہ ان مظلوم لوگوں کی مدد کی جائے ۔