ہر پانچ سال کے بعد نیشنل فنانس کمیشن مرتب کیا جاتا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا؛شاہ محمود قریشی

منگل 24 نومبر 2015 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 نومبر۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہر پانچ سال کے بعد نیشنل فنانس کمیشن مرتب کیا جاتا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا‘ حکومت آئین کے آرٹیکل 154 کی خلاف ورزی کر رہی ہے‘ صوبوں سے مشاورت نہ کر کے وفاق ان کی حق تلفی کر رہا ہے۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ہونے والی ملاقات بامقصد رہی اور اس میں مختلف قومی مسائل پر بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی پی پی کو نیشنل فنانس کمیشن پر تحفظات ہیں جبکہ یہ کمیشن ہر پانچ سال کے لئے مرتب کیا جاتا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئے روز توانائی کے ٹیرف کے معاملات صوبوں سے مشاورت ضروری ہے جبکہ وفاقی حکومت صوبوں سے مشاورت نہ کر کے ان کی حق تلفی کا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پی پی پی اور کے پی کے میں پی ٹی آئی کو وفاقی حکومت سے تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر پی ٹی آئی کا موقف واضح ہے کہ کے پی کے اور بلوچستان کے ساتھ حق تلفی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر ہمارے تحفظات اپنی جگہ موجود ہیں تاہم اس قومی اہمیت کے منصوبے پر اتفاق رائے ہونا چاہئے اور اس پر تیزی سے عمل ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے دباؤ کے تحت کسان پیکج کا اعلان کیا جبکہ ایک صوبے میں اس پر عمل ہو رہا ہے مگر تین صوبوں میں اس پر کوئی عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل پر پی ٹی آئی پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور باہر اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کے بعد مزید چار منی بجٹ پیش کئے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ کے اندر منی بجٹ پیش کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔