جہلم ‘پولیس نے توہین مذہب کے مبینہ الزام کے بعد کارخانہ کو نذر آتش کئے جانے کے بعد چالیس سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا

منگل 24 نومبر 2015 14:57

جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 نومبر۔2015ء)جہلم میں پولیس نے توہین مذہب کے مبینہ الزام کے بعد کارخانہ کو نذر آتش کئے جانے کے بعد چالیس سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا میڈیا رپورٹ کے مطابق مبینہ طورپر قرآن کی بے حرمتی پر مشتعل ہجوم نے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی ملکیتی چپ بورڈ بنانے والی فیکٹری پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی تھی اور پھر عمارت کو نذرِ آتش کر دیا تھا۔

حالات کشیدہ ہونے کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لیے فوج کو صوبائی حکومت کے مدد کرنے کا حکم دیا تھا۔جہلم پولیس نے معاملے میں مشتعل ہجوم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے 45 افراد کو حراست میں لیا گیا ۔

(جاری ہے)

ان افراد کی گرفتاری جہلم کے قریبی علاقوں کالا گجراں اور دینہ سے عمل میں لائی گئی ہے اور پولیس حکام کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں دو مساجد کے موذن بھی شامل ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق ان افراد کو جائے وقوعہ کی ٹی وی چینلز اور سی ٹی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔پولیس کے مطابق حراست میں لیے جانے والے افراد میں سے 30 سے زیادہ افراد براہِ راست اس واقعہ میں ملوث ہیں اور ان افراد کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔