لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی احکامات نظر انداز کرنے اور طریقہ کار سے ہٹ کرپرائمری سے دسویں جماعت تک غلطیوں سے بھرپور اکیالیس کتب کی چھپائی کا عمل روک دیا،،،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ غلط چھپنے والی کتب سے نوجوان نسل کو کس طرف دھکیلا جا رہا ہے،،،، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ غیر ذمہ دارانہ طریقے سے چل رہا ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 24 نومبر 2015 13:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 نومبر۔2015ء) لا ہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اعجازالاحسن نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی حکم کے باوجود پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ایم ڈی نوازش علی اول جماعت سے دسویں جماعت تک چھپائی کے لئے بھجوائی جانے والی اکیالیس کتب کے مینو سکرپٹ کا ریکارڈ،،،پبلشرز سے کئے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات اور مینو سکرپٹ کی حتمی منظوری کامکمل ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کر سکے۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نونہالوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کرنے والا اہم حکومتی ادارہ جس انداز سے چلایا جا رہا اس پر عدالت کو تعجب ہے۔ عدالتی احکامات نظر انداز کرنے اور کتب میں موجود غلطیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔درخواست گزاروں کے وکیل سعد رسول نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے حتمی مینو سکرپٹ نظر ثانی کمیٹی کے روبرو پیش کرنے کی بجائے اول جماعت سے دسویں جماعت تک کی اکیالیس کتب کو چھپائی کے لئے بھجوا دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ قانونی طریقہ کارنظر انداز کرنے پر آٹھویں جماعت کی جغرافیہ کی کتاب میںپاکستان کے چھ صوبے ظاہر کر دئیے گئے تھے،

سرائیکستان اور ہزارہ کو صوبہ ظاہر کرنا چھوٹے بچوں کے ذہنوں کو پاکستان کی غلط تاریخ بیان کرنے کے متراد اف اور آئین کے آرٹیکل ایک اور دو کی نفی ہے۔انہوں نے کہا کہچھپائی کے لئے بھجوائی جانے والی فزکس،کیمسٹری ریاضی،،اور دیگر اہم علوم سے متعلقہ کتب میں قانونی طریقہ کار کے مطابق بڑی خامیوں کی اصلاح نہ کی گئی تو نونہال اور نوجوان طالبعلم پوری زندگی غلطی کو درست مانتے رہیں گے۔

جس پر عدالت نے عدالتی احکامات نظر انداز کرنے اور طریقہ کار سے ہٹ کرپرائمری سے دسویں جماعت تک غلطیوں سے بھرپور اکیالیس کتب کی چھپائی کا عمل روک دیا۔عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اول جماعت سے دسویں جماعت تک چھپائی کے لئے بھجوائی جانے والی اکیالیس کتب کے مینو سکرپٹ کا ریکارڈ،،،پبلشرز سے کئے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات اور مینو سکرپٹ کی حتمی منظوری کامکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔