سپریم کورٹ نے فوج مخالف مواد تقسیم کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا،،، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹے مقدمے درج کرنے والے پولیس اہلکاروں کو شرم آنی چاہئیے

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 24 نومبر 2015 13:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ملزم معظم رشید کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس نے بغیر ثبوت اور گواہوں کے کاروائی کرتے ہوئے ملزم کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا لہذا ملزم کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے قبضے سے فوج مخالف مواد برآمد ہوا ہے جس پر اسکے خلاف تھانہ سبزہ زار میں مقدمہ درج کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کوئی بھی ملزم ضمانت کے لئے کسی بھی فورم سے رجوع کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی تفتیش کا یہ عالم ہے کہ گیارہ ماہ میں ملزم سے تفتیش میں یہ پتہ نہیں لگایا جا سکا کہ اس نے کن افراد میں مواد تقسیم کیا،کس پبلشر نے مواد چھاپا اور ملزم کوکتاب چھاپنے کے لئے فنڈز کس نے دئیے۔ جھوٹے مقدمے درج کرنے والے پولیس اہلکاروں کو شرم آنے چاہئیے۔عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم معظم رشید کو فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات صادر کر دئیے۔

متعلقہ عنوان :