راجہ پرویز اشرف140 ارب روپے کے میگا کرپشن سکینڈل کی زد میں آگئے

منگل 24 نومبر 2015 13:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 نومبر۔2015ء) سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف رینٹل کیس کے بعد قومی خزانے کو 140 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے میگا کرپشن سکینڈل کی زد میں آ گئے جبکہ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی یوسف اعوان اور ایل ڈی آئی آپریٹرز کو بھی انکوائری کا سامنا ہے، نیب کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود سابق وزیراعظم پیش نہ ہوئے ، سمن پھر گھر پر بھجوا دیئے گئے ، پیش نہ ہونے یا تحریری جواب نہ دینے کی صورت میں گرفتاری عمل میں آسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے نیب کو بھیجے جانیوالے راجہ پرویز اشرف کیخلاف آئی ٹی کے 140ارب روپے کے میگا کرپشن سکینڈل کی ابتدائی انکوائری مکمل کرلی گئی ہے جبکہ نیب کی جانب سے نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود اگر راجہ پرویز اشرف پیش نہ ہوئے اور کوئی تحریری جواب داخل نہ کرایا گیا تو گرفتاری عمل آسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت آئی ٹی کی جانب سے نیب کو کرپشن سکینڈل کی انکوائری کی درخواست کی گئی تھی جس کے مطابق بیرون ممالک سے پاکستان آنیوالی فون کالوں کے لئے انٹرنیشنل کلیئرنگ پالیسی کی منظوری سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے دی تھی ،

ان کالوں کے ریٹس تین سینٹ فی منٹ سے بڑھ کر ساڑھے آٹھ سینٹ فی منٹ کردیئے تھے جس سے ملک بھر میں گرے ٹریفکنگ ، غیر قانونی ایکسچینج میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور ماہانہ بیرون ملک سے آنیوالی فون کالز ایک ارب منٹ سے کم ہو کر 50کروڑ منٹ رہ گئیں۔

نومبر2012ء سے فروری2015ء تک اس پالیسی کے باعث قومی خزانہ کو 140ارب روپے کا نقصان ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ نے رواں سال فروری میں پالیسی کالعدم قرار دی تھی ۔مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے بھی اس پالیسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا ، نیب کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق راجہ پرویز اشرف کیساتھ ساتھ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی یوسف اعوان اور ایل ڈی آئی آپریٹرز کو بھی انکوائری کا سامنا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ راجہ پرویز اشرف کو نیب نے گزشتہ ہفتے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کیا تھا مگر وہ پیش نہیں ہوئے اور اب نیب نے سمن سابق وزیراعظم کے گھر کے پتے پر بھجوائے ہیں اگر راجہ پرویز اشرف پیش نہیں ہوتے یا سوال نامے کا تحریری جواب نہیں دیتے تو ان کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :