حکومت سے اسٹاک مارکیٹ کے منافع پر اثر انداز ہونے والے حا لات بہتر بنانے کا مطا لبہ

محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کے رحجانات پر سیمینار سے ماہرین کا خطاب

جمعہ 20 نومبر 2015 17:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 نومبر۔2015ء) پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج کے سربراہ اور سنئیر صحافی شبیر حیدر کاظمی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے بارے میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے اس کے مسائل حل ہوسکیں اور ملک میں اسٹاک مارکیٹ کو استحکام حاصل ہوسکے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ شام محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے بزنس ایڈمنسٹریشن کے شعبہ کے زیر اہتمام کراچی اسٹاک ایکسچینج کے موجودہ رحجانات کے موضوع پر ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر فاونڈیشن سیکوریٹیز کے محمد رمیز نے بھی سیمینار سے خطاب کیا جس کا اہتمام ماجو کے فیکلٹی ممبران محمد سلیم اور غوث قادری نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

شبیر حیدر کاظمی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان معاملات پر توجہ دے جو کمپنیوں کے منافع پر اثر انداز ہوتے ہیں مشلاً بجلی اور گیس کی قلت کا بحران، سرکلر ڈیٹ،بنکوں کے منافع میں کمی(جس کی وجہ ڈسکاونٹ ریٹ میں مسلسل کمی ہے) اور امن عامہ کے مسائل وغیرہ وغیرہ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ترقی میں ٹیکسٹائل سیکٹر کا ایک بڑا حصہ ہے جو مجموعی قومی پیداوار کا 60 فی صد سے زائدہے اور یہ آمدنی ٹیکسٹائل پراڈکٹ کی برآمدات سے حاصل ہوتی ہے مگر توانائی کا بحران اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے اس سیکٹر کے منافع میں بھی کمی آرہی ہے جو سرمایہ کاروں کے لئے باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم کے شعبہ میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے کل سرمائے کے 35 فی صد کے برابر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ان کمپنیوں کے منافع میں کمی ہورہی ہے جس کے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارخانوں کے لئے گیس کی فراہمی پر پابندی عائید کردینے کی وجہ سے کھاد بنانے والے کاخانے بند ہوجائیں گے اور فر ٹیلائزرز سیکٹر کے منافع میں کمی کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ متاثر ہوگہ۔

انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل جس کمپنی کے شئیرز خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہوں تو پہلے اس کمپنی کی گزشتہ پانچ سال کی سالانہ رپورٹ کا ضرور مطالعہ کریں خاص طور پر اس کا کیش ان ہینڈ اور منافع کے رحجان پر خصوصی نظر رکھیں تاکہ ان سرمایہ محفوظ رہے اور وہ اپنی سرمایہ کاری پر خاطر خواہ منافع بھی حاصل کرسکیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فاونڈیشن سیکوریٹیز کے محمد رمیز نے اس تاثر کو یکسر مسترد کریا کہ شئیرز کی خرید و فروخت دراصل سٹہ بازی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی محنت اور سرمایہ سے کوئی کمپنی قائم کرکے کاروبار چلاتے ہیں اور اس کو وسعت دینے کے لئے کمپنی کے شئیرز اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے اوپن مارکیٹ میں فلوٹ کرکے سرمایہ حاصل کرتے ہیں اس کمپنی کو مزید منافع بخش بنانے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بھر پور مظاہرہ کرکے شئیر ہولڈرز میں منافع تقسیم کرتے ہیں ، اس کو اگر سٹہ کے گیم کے مترادف قراردیا جائے تو یہ بڑی زیادتی ہے۔ تاہم اگر کوئی اسٹاک مارکیٹ کے کاروبار کو شرعی نکتہ نظر سے دیکھتا ہے تو وہ اپنی فقہ کے علماء سے رجوع کرے اور ان کے مشورے پر عمل کرسکتا ہے۔