پیرس میں بم دھماکوں اور فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر153ہو گئی، 80 زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک

ہفتہ 14 نومبر 2015 11:51

پیرس۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔14 نومبر۔2015ء) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر153ہو گئی جبکہ 200 زخمیوں میں سے 80 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 8حملہ آور ہلاک ہو گئے۔پیرس میں کرفیو اورملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے سرحدیں بند کر دی گئیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیرس کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملوں اور دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر153ہو گئی ہے۔ان حملوں میں200 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 80کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیرس کے بٹا کلان تھیٹر میں یرغمال بنائے گئے118افراد کو ہلاک کیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں اب تک 8 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیاہے۔ پولیس کے مطابق بٹاکلان کانسرٹ ہال میں چار حملہ آور مارے گئے جن میں سے3 نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا ہے جبکہ نیشنل اسٹیڈیم میں 3 حملہ آور ہلاک ہوئے ہیں اور ایک کو مشرقی پیرس کی گلی میں ہلاک کیا گیا ہے۔فرانس کے صدر نے پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد عوام سے خطاب میں کہا کہ شہر میں فوج طلب کر لی گئی ہے اور ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر کے فرانس کی سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمدردی، یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے چہرے میں فرانس کا مضبوط ہونا ضروی ہے اور ایسا ہو گا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعدانہوں نے بٹاکلان تھیٹر کا دورہ بھی کیا ہے۔دریں ثناء سویڈین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہے پیرس حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں انکے بھی 2 شہری شا مل ہوسکتے ہیں ۔پیرس میں سٹیڈیم کے باہر 3 دھماکوں کے وقت سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹبال میچ ہو رہا تھا۔سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے فرانس کے صدر بھی موجود تھے لیکن انھیں سٹیڈیم سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ حملے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے ہیں یا نہیں۔

متعلقہ عنوان :