مسیحی میرج پالیسی کی از سر نو ترتیب ،پادریوں کومیرج لائسنس کے حصول کیلئے کم از کم میٹرک کی شرط عائد کئے جانے کیخلاف دائر درخواست نمٹادی گئی

عدلیہ انتظامی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں رکھتیں،کم از کم تعلیمی معیار اختیار کیا گیاہے تو اس پر اعتراض بلاجواز ہے‘ لاہور ہائیکورٹ

جمعہ 13 نومبر 2015 22:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے مسیحی میرج پالیسی کو از سر نو ترتیب دینے اور پادریوں کومیرج لائسنس کے حصول کے لئے کم از کم میٹرک کی شرط عائد کئے جانے کے خلاف دائر درخواست نمٹادی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار بشپ ڈاکٹر جانثار آصف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انگریز دور 1872میں بنایا گیا مسیحی میرج ایکٹ موجودہ دور سے مطابقت نہیں رکھتا۔

میرج پالیسی کے مطابق پاکستان میں موجود تمام پادریوں کو میرج لائسنس کی پانچ سال بعد تجدید کرانا لازم ہے۔اس میرج ایکٹ کے مطابق میرج لائسنس کے لئے اپلائی کرنے والے پادری کے لئے دو سو سے زائد مسیحیوں سے تصدیق کرانا کم از کم تعلیمی اہلیت میٹرک مقرر کی گئی ہے جس کا اطلاق مسلم نکاح خواں پر نہیں کیا جاتا جو کہ مسیحی پادریوں سے امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت محکمہ ہیومن رائٹس کمیشن کے سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ اقلیتی مشاورتی کونسل کی منظوری سے تمام ترامیم کا جائزہ لیا گیا۔انہوں نے مشاورتی کونسل کے اجلاس کی تحریری کاروائی کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ انتظامی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں رکھتی ،اگر کم از کم تعلیمی معیار اختیار کیا گیاہے تو اس پر اعتراض بلاجواز ہے۔جس کے بعد عدالت نے درخواست نمٹا دی۔