مون گارڈن کیس، سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو 18نومبر تک کارروائی سے روک دیا

مکینوں کی بڑی تعداد نے پولیس کو روکنے کے لئے ہاتھوں کی زنجیر بنا لی

جمعہ 13 نومبر 2015 22:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 نومبر۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کیس سے متعلق پولیس کو 18 نومبر تک کارروائی کرنے سے روکتے ہوئے مکینوں کی فریق بننے کی درخواست بھی منظور کرلی۔ ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کے مکینوں کو عارضی ریلیف دے دیا، عدالت نے مون گارڈن کے تمام فریقین کو 18 نومبر کو طلب کرتے ہوئے بلڈر کو گرفتار کرنے اور آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس میں ملوث تمام اداروں کو نوٹسس جاری کردیے ہیں جب کہ پولیس کو مون گارڈن کیس سے متعلق 18 نومبر تک کارروائی سے روک دیا ہے۔

عدالت نے مون گارڈن کے مکینوں کی فریق بننے سے متعلق درخواست بھی منظور کرلی ہے۔دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے عارضی ریلیف کی خبر ملتے ہی احاطہ عدالت میں موجود متاثرین میں خوشی کی لہردوڑ گئی جب کہ متاثرین نے احتجاج ختم کرتے ہوئے اپنے گھروں کا رخ کرنا شروع کردیا اور احتجاج ختم ہونے کے بعد روڈ بھی ٹریفک کے لیے کھل گیا اور پولیس بھی واپس چلی گئی ہے۔

(جاری ہے)

متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب پچھلے 4 دن سے یہاں بیٹھے ہیں لیکن آج عدالت کے حکم کے خوشی کی خبر ملی لیکن ہمیں اور بھی خوشی بھی ہوگی کہ عدالت 18 کے بعد بھی ہمارے حق میں فیصلہ دے۔ ادھر پولیس نے اپنی ناکامی ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ ہم بلڈرز کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔اس سے قبل عدالتی حکم پر پولیس کی بھاری نفری گلستان جوہر میں واقع مون گارڈن کے فلیٹس خالی کرانے پہنچی تھی جب کہ پولیس کو دیکھتے ہوئے مکینوں نے دھرنا دیا اور پولیس کو روکنے کے لئے رہائشیوں نے ہاتھوں کی زنجیر بھی بنائی۔

اس موقع پر ڈی ایس پی ناصر لودھی کا کہنا تھا کہ پولیس کی آمد کا مقصد جھگڑا نہیں بلکہ عدالتی حکم کی تعمیل کرنا ہے اور قانون پر عمل کر کے ہی مکینوں کو ریلیف ملے تاہم چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے دو روز قبل گلستان جوہر میں واقع ریلوے اراضی پر قائم مون گارڈن کے فلیٹس 24 گھنٹے میں خالی کرانے کے احکامات جاری کئے تھے۔

متعلقہ عنوان :