لاہور ،اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں 60 سال پرانی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ جاری
مسجد کو شہید کرنے کے حکم کے خلاف تاجروں اور اہل علاقہ کا شدید احتجاجی مظاہرہ ،حکم نامہ کے خلاف شدید نعرے بازی
جمعہ 13 نومبر 2015 22:32
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء ) اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں نکلسن روڈ پر واقع 60 سال پرانی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ جاری کرنے کے خلاف نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ اور گرد و نواح کے تاجروں اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے دوسرے جمعہ کو بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد طلباء، وکلاء، تاجروں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد روڈ پر نکل آئے اور ریلی کی صورت میں لاہور ہوٹل چوک میں پہنچ کر زبردست احتجاج کرتے ہوئے علامتی دھرنا دیا گیا اور مسجد کی شہادت کے حکم نامہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
اس موقع پرزبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر متبادل جگہ کی فراہمی تک مسجد کی شہادت نامنظور نامنظور کے مطالبات درج تھے ۔(جاری ہے)
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگرجامع مسجد المنور نکلسن روڈ کو شہید کر دیا گیا تو مسجد کے گردو نواح کے پانچ وقت کے سینکڑوں نمازی اس نعمت سے محروم ہوجائیں گے اور ان کے لیے نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی مشکل ہوجائے گی۔
جس طرح میٹرو بس کے روٹ میں آنے والی مساجد کو متبادل جگہیں فراہم کی گئیں تھیں ہمیں بھی فراہم کریں بصورت دیگر ہم حکومتی انتظامیہ کو مسجد شہید کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر مسجد کو شہید کیاجانا اتنا ہی ضروری ہے تو حکومت اسے متبادل جگہ پر تعمیر کر کے دے تاکہ نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ ، سلائی مشین مارکیٹ ،ٹیگور پارک، قلعہ گجر سنگھ ، حاجی کیمپ اور گرد و نواح کے نمازیوں کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے اور نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مظاہرے سے خطیب جامع مسجد المنور مولانا طاہر طیب بھٹوی ، مسجد انتظامیہ کے سربراہ حاجی کرامت اﷲ ، حاجی محمد سعید، حاجی یونس ،مولانا بشیر احمد خاکی ، حاجی عبد الرؤف اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ خوش آئند ہے لیکن اس کی آڑ میں جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ قابل مذمت ہے۔ نمازیوں کو مسجد سے محروم کرنا ظلم ہے۔ اگر تاریخی عمارتوں کو ورثہ قرار دے کر انہیں محفوظ کیا جاسکتا ہے تو 60 سال سے قائم اس مسجد کو بھی محفوظ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سے دوہزار نمازی اس مسجد میں نماز جمعہ کے اہم فریضے کو ادا کرتے ہیں جن کے لیے کوئی متبادل بندوبست موجود نہیں ہے۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خادم حرمین الشریفین تو مساجد کو نہ صرف تعمیر کرتے ہیں بلکہ ان میں وقتاً فوقتاً توسیع بھی کرتے ہیں لیکن آپ کیسے خادم اعلیٰ ہیں جو ساٹھ سال سے قائم مسجد کو شہید کرنے کے درپے ہیں خدارا مسجد کا احترام ملحوظ رکھا جائے۔مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.