پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کو اتحاد اور وحدت کی ضرورت ہے ،پاکستان کا مستقبل جمہوریت و آئین سے وابستہ ہے، بعض افراد کی فوج ، حکومت کے مابین تصادم کی باتوں سے پاکستان کمزور ہوگا

چیئرمین پاکستان علماء کونسل ‘حافظ طاہر محموداشرفی کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 13 نومبر 2015 22:30

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء ) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان (رجسٹرڈ) کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کو اتحاد اور وحدت کی ضرورت ہے،پاکستان کا مستقبل جمہوریت اور آئین سے وابسطہ ہے، بعض افراد کی طرف سے فوج اور حکومت کے مابین تصادم کی باتوں سے پاکستان کمزور ہوگا، قومی ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل کیا جانا چاہئے، قومی ایکشن پلان کی کئی دفعات پر عمل نہ ہونا وفاقی وزارت داخلہ اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔

وہ اوسلومیں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اب تک مسلم ممالک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ان حالات میں مسلمانوں کو اختلافات سے بالاتر ہوکر امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کو زندہ کرنا ہے اور اس کیلئے سعودی عرب،پاکستان اور ترکی کو اپنا کردار اداکرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے پر پوری قوم کا اعتماد حکومت اور فوج کو حاصل ہے۔

حکومت یا کسی ادارے نے دہشتگردی یا انتہاپسندی کے خاتمے پر کوئی مصلحت دکھائی تو اس کے نقصانات پاکستان کو مستقبل میں بھگتنا ہوں گے۔ ہمارے پاس حالات کی اصلاح کیلئے وقت کم ہے ۔ دارالعلوم اوسلومیں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ انتہائی غمگین حالات میں ہے اور یمن،عراق ،لیبیا کے بعد اب سعودی عرب کے امن سے کھیلنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔

ایسی قوتیں اسلام کی دوست ہیں اور نہ مسلمانوں کی۔ایسی قوتوں کے مقابلہ کیلئے ارض حرمین الشریفین کے تحفظ کیلئے ہمیں متحد ہوکر کردار اداکرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پروپیگنڈہ غلط ہے کہ سعودی حکومت نے حجاج کرام اور زائرین کی خدمت میں کوئی کمی ہے ۔ گزشتہ 85سالوں سے سعودی حکومت زائرین کی خدمت میں مصروف ہے اور جو لوگ مکہ اور مدینہ کو کھلا شہر قرار دینے کی باتیں کررہے ہیں وہ مکہ اور مدینہ میں شام اور عراق کی طرح فساد چاہتے ہیں اور انکی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حجاج کیلئے عالمی کمیٹی بنانے کی بوتوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں ایسی کمیٹیوں سے حجاج کرام کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی اور حرمین الشریفین کا جو تحفظ اور تقدس ہے اس کیلئے خطرات میں اضافہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :