وزیراعظم نے اڑھائی سالوں میں خزانے کو 385ارب کا نقصان پہنچایا‘بجلی کے منصوبوں میں 110ارب کی بچت کے دعوے مضحکہ خیز ہیں، وزیراعظم 6سوالات کا جواب دیں‘حکومت نیلم، جہلم کی لاگت میں 138ارب کے اضافہ اور آئی پی پیز کو 190 ارب کی زائد ادائیگیوں کی ذمہ دار ہے‘بیڈگورننس، مالی بد انتظامی اور کرپشن کے باعث پاکستان بدترین معاشی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے‘وزیراعظم کے حکم پر آئی پی پیز کو 22ارب کا جرمانہ معاف کر کے 32ارب ادا کیے گئے ‘یہ اعداد و شمار حکومتی ریکارڈ اور آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹس کا حصہ ہیں

پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے وزارت خزانہ کو لکھاگیا کھلا خط

جمعہ 13 نومبر 2015 20:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے وزارت خزانہ کے نام لکھے گئے کھلے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڑھائی سالوں میں وزیراعظم کے براہ راست احکامات کے باعث قومی خزانے کو 385ارب 42 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا جو ریکارڈ پر ہے۔ خط میں وزیراعظم کی طرف سے پاور منصوبوں کی مد میں 110ارب روپے کی بچت کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا گیا ہے اور خط میں وزیراعظم سے 6سوالات کا جواب مانگا گیا ہے۔

عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور نے لکھے گئے خط میں سوالات کیے ہیں کہ وزیراعظم نے جب 2013 ء میں اقتدار سنبھالا تو نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا تخمینہ لاگت 272 ارب روپے تھا اب اس کا تخمینہ 138روپے کے اضافے کے ساتھ 410ارب روپے کیسے ہو گیا؟ اقتدار سنبھالتے ہی وزیراعظم کے حکم پر آئی پی پیز کو 480ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، بعدازاں آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ آئی پی پیز کو 190ارب روپے کی غلط ادائیگی ہوئی۔

(جاری ہے)

190ارب کی اضافی ادائیگی کے اس میگا سکینڈل کا ذمہ دار کون ہے؟ وزیراعظم جب برسراقتدار آئے تو نندی پور پاور پراجیکٹ کے منصوبہ کا تخمینہ لاگت 37ارب تھا اس کی لاگت 17ارب کے اضافہ کے ساتھ 54ارب کیسے ہو گئی؟ وزیراعظم کے حکم پر یوروبانڈز کے عوض 500 ملین ڈالرز کا قرضہ 410 ملین ڈالر کے بھاری سود کی ادائیگی کے معاہدہ پر لیا گیاجس سے قومی خزانے کو 42 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

خزانے میں 20ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ہوتے ہوئے 500 ملین ڈالر کا قرضہ کیوں لیا گیا؟ وزیراعظم کی خواہش اور حکم پر آئی پی پیز کو جرمانہ کی مد میں 32ارب فوری ادا کردئیے گئے جبکہ حکومت کی طرف سے آئی پی پیز پر عائد کیا جانے والا 22ارب کا جرمانہ معاف کر دیا گیا، کیوں؟ وزیراعظم کی ذاتی خواہش اور حکم پر آئی پی پیز کو فوٹو کاپی بلوں پر 18ارب روپے کی ادائیگی پری آڈٹ کیے بغیر ادا کیوں کی گئی؟ ۔

خرم نوازگنڈاپور نے کہا کہ یہ اعداد و شمار حکومتی ریکارڈ اور آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹس کا حصہ ہیں۔حکومتی کرپشن کی یہ محض چند مثالیں ہیں جبکہ اس قسم کی ادائیگیوں ،غیر ضروری اخراجات اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے لاتعداد واقعات ریکارڈ کا حصہ بن چکے ہیں۔ وقتاً فوقتاً اس سے پردہ اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیڈگورننس اور فنانشل مس مینجمنٹ اور کرپشن کی وجہ سے پاکستان خوفناک معاشی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وزارت خزانہ ایک ہفتہ کے اندر اندر ان سوالات کا جواب دے مذکورہ کرپشن پر عدالت جانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔