نحوست ا وربدشگونی کی دین اسلام میں کوئی حقیقت نہیں‘علامہ محمدراغب نعیمی

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ نحوست ،بدشگونی اورشیطانی گرفت کے اثرات کوئی حیثیت نہیں رکھتے‘ ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ

جمعہ 13 نومبر 2015 19:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 نومبر۔2015ء )معروف مذہبی اسکالر جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر محمدراغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ دین اسلام میں نحوست اوربدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے،نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ نحوست ،بدشگونی اورشیطانی گرفت کے اثرات کوئی حیثیت نہیں رکھتے،دین حنیف ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو جہالت سے مبرا اوردلائل وبراہین سے مزین ہے،دین اسلام میں خرافات کی کوئی گنجائش نہیں ہے،اسلامی تعلیمات میں مہینہ اورکوئی دن بحیثیت مہینہ اوردن قطعاًمنحوس نہیں ،متبرک اورمنحوس توانسان کے اپنے اعمال ہوتے ہیں اور انہی پرخیر وشرکادار مدار ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے مزید کہاکہ عوام الناس ماہِ صفر کے بارے جہالت اور دین سے دوری کے سبب ایسے ایسے توہمات کا شکار ہیں جن کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔

(جاری ہے)

یہ اسی قدیم جاہلیت وجہالت کا نتیجہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں صفر کے مہینے میں شادی اورنکاح کی تقریب کو منحوس تصور کیاجاتاہے جس کی دین اسلام میں اصلیت نہیں۔

اورایساہی آخری چارشنبہ(بدھ)کویہ خیال کیا جاتاہے کہ نبی کریم ؐاس تاریخ کوصحت یاب ہوئے جبکہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ آپ کے مرض میں شدت تھی۔دین اسلام کے روشن صفحات ایسے توہمات سے پاک ہیں۔ کسی وقت کو منحوس سمجھنے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ۔انہوں نے کہاکہ دیگر مہینوں کی طرح ماہِ صفر میں بھی کچھ جاہلانہ رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ صفر کا مہینہ اسلامی مہینوں کی لڑی کا دوسرا موتی ہے۔

اس مہینے کے بارے غلط باتوں کو ختم کرنے کے لیے اسے ’’صفر المظفر‘‘کہا جاتا ہے۔بحیثیت مسلمان ہمیں رسومات اورخرافات سے بچتے ہوئے نبی کریم ؐ کے بتائے ہوئے اسلامی طریقوں کے مطابق اپنی زندگی گزارناہوگی ۔کیونکہ اسلامی تعلیمات کو اپناکرہی مسلمان دنیاوآخرت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔