وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپوزیشن جماعتوں کو متفقہ ”چارٹر آف اکانومی“ کی تیاری کیلئے مل بیٹھنے کی دعوت دیدی

جمعہ 13 نومبر 2015 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) ایوان بالا میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپوزیشن جماعتوں کو متفقہ ”چارٹر آف اکانومی“ کی تیاری کے لئے مل بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ معیشت کو سیاست بازی کا نشانہ نہ بنایا جائے‘ غلط اور منفی پراپیگنڈے سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ‘ فی پاکستانی ایک لاکھ بیس ہزار مقروض ہونے کے اعداد و شمار کنٹینر سے دیئے گئے اس طرح کے غلط اعداد و شمار کا پراپیگنڈہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے‘ گزشتہ تین سالوں کے دوران ملکی قرضوں میں تین کھرب کا اضافہ ہوا جبکہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں ملکی قرضے چھ کھرب روپے سے بڑھ کر 1590 کھرب تک پہنچائے گئے اس وقت ملکی قرضے 19کھرب کے لگ بھگ ہیں‘ پیپلز پارٹی کے دور میں بجٹ خسارہ 8.8 فیصد تھا جسے صرف دنوں میں 8.2فیصد کردیا اور اڑھائی سالوں میں اسے کم کرکے 5.2 فیصد پر لائے‘ آئندہ سال اسے مزید کم کرکے 4.2 پر لائیں گے‘ آئی ایم ایف سے اڑھائی سالوں میں 6.6 ارب ڈالر قرضہ لیا جس میں سے مشرف اور بی بی دور کے 4.6 ارب ڈالر قرضہ واپس کیا ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو سینٹ میں شیری رحمان کے ملکی قرضوں بارے تحریک التواء کا جواب دے رہے تھے تحریک پر شیری رحمن سمیت تاج حیدر‘ نعمان وزیر اور سلیم مانڈوی والا نے بحث میں حصہ لیا۔ بحث سمیٹتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے ہر سال معاسی روڈ میپ دیا ہے میری تمام ارکان سے گزارش ہے کہ معیشت کی بحالی کے لئے سب سر جوڑ کر مل بیٹھیں اور کوئی حل تلاش کریں ہم نے پہلے سال 135 ارب روپے کے اخراجات کم کئے قرضوں کے حجم معیشت کے حجم کے حساب سے بڑھا ہے لیکن ہم قانونی پابندی کی 60 فیصد کے اندر رہے ہیں جب تک مالیاتی خسارے سے نہیں نکلیں گے تب تک فرق کم ہونے کے بجائے بڑھے گا 3.8 کھرب کے قرضے ہمارے دور میں لئے گئے حلف لینے کے چار دن کے اندر 32 اداروں کے خفیہ فنڈز ختم کئے پہلے سال خسارے کو 8.2 پر لائے اس سال 5.2 پر لائیں گے بعض عناصر منفی پرایپگنڈہ کررہے ہیں جس سے معیشت کو نقصان ہورہا ہے قومی چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے کل بیرونی قرضے 65 ارب ڈالر ہیں شیری رحمن کے اعداد درست نہیں ہیں سیلز ٹیکس 18فیصد کرنے کے لئے آئی ایم ایف دباؤ ڈال رہا تھا جو قبول نہیں کیا میں نے ملکی مفاد میں ان سے اس ایشو پر لڑائی کی سب طے کریں کہ معیشت پر کوئی سیاست نہیں ہوگی۔

پندرہ ہزار 96 سو کھرب کا قرضہ جون 2013 میں تھا 1.9 بلین ڈالر ضرب عضب پر خرچ کئے 45 ملین ڈالر گزشتہ سال خرچ کئے

اور 100ملین ڈالر اس سال کے بجٹ میں رکھے ہیں۔ ملکی قرضے پیپلز پارٹی کے دور میں چھ کھرب سے پندرہ کھرب نوے ارب تک پہنچائے گئے۔ اگر سابقہ حکومتوں کی طرف سے لئے گئے غیر ملکی قرضے واپس نہ کرنے ہوتے تو میں قطعاً آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتا۔

بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لئے آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سات ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے سٹیٹ بنک کے پاس صرف نو دن کی ادائیگیوں کی رقم موجود تھی جو ہمارے دور میں بڑھ کر چار ماہ کی ادائیگیوں تک ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی معاشی ادارے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی پیشن گوئی کررہے تھے لیکن ہماری معاشی اصلاحات اور اقدامات نے ملکی معیشت کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کردیا۔

آج ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی سے اقتدار ہمیں ملا تو اگلے دو سالوں میں آئی ایم ایف کے چار ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی قسط کی واپسی ہمیں ورثے میں ملی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے لی گئی رقم میں سے غیر ملکی قرضے اور ضرب عضب و دیگر اخراجات کے بعد صرف 265 ملین ڈالر باقی بچے۔ انہوں نے کہا کہ یورو بانڈز پر تنقید کی جاتی ہے لیکن یہ بانڈ ہمیں مشرف دور میں لئے گئے پانچ سو ملین کے بانڈ کی رقم کی واپسی کے لئے لینا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی قرضے فی کس لاکھوں میں پہنچنے کی باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے یہ منفی پراپیگنڈے سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہمارے دور میں پٹرول سستا ہوگیا جس کا اظہار معاشی ترقی میں نہیں ہورہا ایسے لوگوں کو میں جواب دینا چاہتا ہوں کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی سے جہاں ہمارا درآمدی بل کم ہوا وہاں دوسری جانب اتنی ہی ہماری برآمدات کی رقم میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مجھے موقع فراہم کیا جائے تو میں آئندہ سیشن میں ملکی معیشت اور قرضوں کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دینا چاہتا ہوں اور ارکان کے ہر طرح کے سوالات اور تحفظات دور کرنا چاہتا ہوں۔ قبل ازیں شیری رحمن نے اپنی تحریک التواء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کل قرضے 19 کھرب سے بڑھ چکے ہیں اس سال پاکستان کو بیرونی قرضے کی ادائیگی کے لئے چھ ارب ستر کروڑ ڈالرز کی ضرورت ہے موجودہ حکومت نے ہر پاکستانی کو ایک لاکھ روپے کا مقروض کردیا ہے حکومت نے ڈھائی سالوں میں پانچ دفعہ منی بجٹ لائے ریونیو ٹارگٹ پورے نہیں کئے جارہے حکومت زرمبادلہ کے ذکائر بڑھانے کی بات کررہی ہے مگر یہ ذخائر قرضے کو بڑھائے جارہے ہیں یورو ب انڈ مہنگی شرح سود پر حاصل کئے گئے پٹرول پچاس ڈالر بیرل پر آگیا ہے

متعلقہ عنوان :