لبنان خودکش حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی،ملک بھر میں سوگ،عالمی رہنماؤں کی مذمت

جمعہ 13 نومبر 2015 15:03

بیروت/ دمشق/ واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) لبنان کے دارلحکومت بیروت میں دو خودکش حملوں میں 43 افراد کی ہلاکت اور 239 کے زخمی ہو جانے پر ملک بھر میں جمعہ کے روز قومی سوگ منایا گیا ،ان ہلاکت خیز حملوں کی ذمہ داری انتہا پسند تنظیم 'داعش' نے قبول کرلی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیروت کے نواحی جنوبی علاقے کو خودکش حملوں کا نشانہ بنانے پر عرب اور بین الاقوامی دنیا سے مذمتی ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔

سعودی عرب نے لبنانی دارلحکومت میں دو الگ الگ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بیروت میں مملکت کے سفیر علی عواض عسیری نے سعودی حکومت اور عوام کی جانب سے لبنانی حکومت، عوام اور حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

فرانسیسی صدر فرنسوا اولاند نے خونریز حملے پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک 'گھٹیا' اقدام قرار دیا ہے۔

امریکا نے دوہرے خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'قابل نفرت دہشت گردی' سے تعبیر کیا ہے۔وائٹ ہاس کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ایسے دہشت گرد اقدام صرفلبنان کی ریاست کے اداروں بشمول سکیورٹی سروسز کے لیے ہماری اس حمایت کے عزم کو مزید تقویت دیتے ہیں جس کا مقصد ایک مستحکم، خودمختار اور محفوظ لبنان کو یقینی بنانا ہے۔اردن نے بھی بیروت کے جنوبی علاقے میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمان تمام طرح کے حالات میں لبنانی حکومت اور عوام کے ساتھ ہو گا۔

مصر کی معروف دینی درسگاہ جامعہ الازہر الشریف نے بھی جنوبی بیروت حملوں کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں جامعہ ازہر نے لبنانی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ملک کو علاقائی جنگوں سے اثرات سے محفوظ رکھیں۔ادھر فلسطینی صدر محمود عباس نے لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بری کو ٹیلی فون کر کے ان سے بیروت حملوں پر اظہار تعزیت کیا ہے۔ ابو مازن نے یہ بات زور دیکر کہی کہ اس مشکل گھڑی میں ان کا ملک لبنانی عوام اور حکومت کے ساتھ ہے۔اقوام متحدہ کے لبنان کے لیے خصوصی معاون سدریگ کاگ نے بھی ان دھماکوں کی مذمت کی اور کہا کہ لبنان کے اتحاد، استحکام اور سلامتی کو ہر قوت حمایت اور تحفظ کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :