پاک چین اقتصادی راہداری میں مشرقی روٹ کو ترجیح دی جارہی ہے‘ مغربی روٹ مختصر ہونے کے باوجود نظر انداز کیا جارہا ہے‘ ایک صوبے کو زیادہ فائدہ پہنچانے سے منفی اثرات مرتب ہونگے‘ پنجاب سے دوسرے صوبوں کی ناراضگی بڑھے گی‘ پاک چین اقتصادی راہداری پر تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کئے جائیں

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا وزیراعظم کو خط ‘پاک چین اقتصادی راہداری پر تحفظات کا اظہار

جمعہ 13 نومبر 2015 12:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیراعظم کو خط لکھ کر پاک چین اقتصادی راہداری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری میں مشرقی روٹ کو ترجیح دی جارہی ہے‘ مغربی روٹ مختصر ہونے کے باوجود نظر انداز کیا جارہا ہے‘ ایک صوبے کو زیادہ فائدہ پہنچانے سے منفی اثرات مرتب ہونگے‘ پنجاب سے دوسرے صوبوں کی ناراضگی بڑھے گی‘ پاک چین اقتصادی راہداری پر تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کئے جائیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اقتصادی راہداری روٹ پر وزیراعظم کو خط لکھ کر تحفظ کا اظہار کردیا۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کے لئے لائف ٹائم موقعہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

اقتصادی راہداری سے پورے ملک کو یکساں فائدہ ملنا چاہئے۔ ایک صوبے کو زیادہ فائدہ پہنچانے سے منفی اثرات مرتب ہونگے۔

اقتصادی راہداری روٹ پر مختلف حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ منصوبے میں چھوٹے صوبوں خاص طور پر سندھ کو خاص طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ سندھ ملک کو نہ صرف ساٹھ فیصد ریونیو دیتا ہے بلکہ گیس کے سب سے زیادہ ذخائر بھی سندھ میں ہیں۔ مغربی روٹ مختصر ہے مگر پھر بھی ترجیح مشرقی روٹ کو دی جارہی ہے۔

اس طرح سے پنجاب سے دوسرے صوبوں کی ناراضگی بڑھے گی۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ لاہور کراچی موٹر وے منصوبے میں لاہور عبدالحکیم سیکشن کو ترجیح دی جارہی ہے حالانکہ عبدالحکیم سیکشن کے دونوں اطراف بہترین شاہراہیں پہلے سے موجود ہیں۔ کراچی حیدر آباد سیکشن پر نیشنل ہائی وے پہلے سے بھی موجود ہے لیکن پھر بھی کراچی تا حیدر آباد سیکشن پر کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ حیدر آباد تا سکھر سیکشن کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر تمام سٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کئے جائیں۔