پاکستان اور تاجکستان مابین تجارت سلامتی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون سے عوام کی فلاح بہبود اور ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی

ممنون حسین کا ایوانِ صدر پہنچنے پر تاجکستان کے صدرکا مرکزی دروازے پر پُر تپاک خیرمقدم کیا ، قومی لباس میں ملبوس بچوں نے گلدستے پیش کیے

جمعرات 12 نومبر 2015 22:12

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء ) صدر مملکت ممنون حسین اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے اتفاق کیا ہے کہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان تجارت، توانائی، علاقائی مواصلاتی رابطوں، انفراسٹرکچر، سلامتی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون سے عوام کی فلاح بہبود اور ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ اتفاق رائے جمعرات کی شام ایوانِ صدر میں ہونے والی ملاقات میں سامنے آیا۔

اس سے قبل تاجکستان کے صدر امام علی رحمن ایوانِ صدر پہنچے تو صدر مملکت ممنو ن حسین نے ایوانِ صدر کے مرکزی دروازے پر اُن کا پُر تپاک خیرمقدم کیا۔ اس مو قع پر قومی لباس میں ملبوس بچوں نے انھیں گلدستے بھی پیش کیے۔معزز مہمان کی آمد کے فوراََ بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان تنہائی میں ملاقا ت ہوئی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد دونوں ملکوں کے وفود بھی بات چیت میں شریک ہو گئے۔

صدرمملکت نے اس موقع پر مہمان صدر کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔صدرمملکت ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری تاجکستان کوزمینی رابطے کو سہولت فراہم کرے گی اور تاجکستان کی ہماری بندرگاہوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی قوم کاسا 1000 منصوبے کی جلد تکمیل کی منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صر ف پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ اس سے تاجکستان کی قومی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

صدرمملکت نے کہ کہ دونوں ملک باہمی تعاون سے سرحدی جرائم اور منشیا ت کی سمگلنگ پر قابو پاسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن اور ترقی کے لیے تاجکستان کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان چاہے تو پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے افغان مفاہمتی عمل میں ان کی مدد کرسکتاہے۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں امن اور ترقی کا ضامن بن سکتاہے۔

اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے کہا کہ وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور وہ یہاں مہمان کے طور پر نہیں آئے بلکہ اپنے گھر آئے ہیں۔ تاجک صدر نے کہا اگلے سال کے وسط میں کاسا 1000 منصوبے پر کام شروع ہو جائے گا۔ تاجک صدر ام علی رحمن نے صدرمملکت ممنون حسین کو دورہ تاجکستان کی دعوت بھی دی۔ صدر مملکت ممنو ن حسین نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات گہرے تاریخی او ر ثقافتی رشتے موجودہیں اور اُن کے یہ تعلقات علاقائی سلامتی اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی مضبوط بنیاد ہیں جس سے دونوں ملکوں اور خطے کے عوام فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں اضافے کا خواہش ہے۔ مہمان صدر امام علی رحمن نے اس اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے خواہش مند ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ دونوں ملکو ں کے درمیان جاری منصوبوں کو فاسٹ ٹریک پر لانے کے لیے سیاسی اور اقتصادی سطح پر بات چیت جاری رہنی چاہیے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے مزید کہا کہ دونوں برادر ملکوں کے بہترین جغرافیائی محل وقوع کے پاکستان اور تاجکستان کے عوام کی ترقی اور بہبود پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہارکیا کہ دونوں ملکو ں کے درمیان تجارت میں گزشتہ تین بر س کے دوران غیر معمولی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم باہمی تجارت کو پانچ سو ملین ڈالر تک پہنچادینے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے دونوں ملکوں کے برنس فورم اور بزنس کونسل کو باقاعدہ اجلاس منعقد کرنا چاہئیں، صدر مملکت نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ (ٹی آئی آر) کنونشن میں شرکت باہمی تجارت میں مزید اضافے کا ذریعہ بنے گی۔اس موقع پر گورنر بلوچستان، گورنر پنجاب، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن، وزیر تجارت خرم دستگیر، مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :