بھارتی وزیراعظم مودی کے دورہ برطانیہ پر کشمیریوں ،سکھوں،دلت ، مسیحی برادری ،خالصتان تحریک اور اقلیتوں کے ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ ، پارلیمنٹ کی طرف مارچ ، شدید نعرے بازی

مودی کے خلاف برطانیہ میں (کل ) بڑے پیمانے پرمظاہرے کیے جائیں گے

جمعرات 12 نومبر 2015 21:52

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ پہنچنے کے بعد ڈیوڈکیمرون سے ملاقات کیلئے ٹین ڈاؤن سٹریٹ آمد کے پر کشمیریوں ،سکھوں،دلت اور مسیحی برادری ،خالصتان تحریک اور اقلیتوں کے ہزاروں افراد نے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا اور پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا اور مودی کو انتہا پسند اور انسان دشمن قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف شدید نعرے بازی کی،برطانیہ کی تاریخ کے بڑے احتجاجی مظاہرے کے باعث،لندن کی سڑکیں جام ہوگئیں، دنیا بھر کی طرح برطانیہ کے دورے میں بھی بھارتی وزیراعظم کو سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا،انسانیت پسندوں نے برطانیہ میں بھی مودی کی آمد مستردکردی ،بھارتی وزیراعظم کی لندن آمد پر برطانوی حکومت بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہوگئی ، کوئی بھی اہم وزیر استقبال کو نہ پہنچا،ہوائی اڈے پر مودی کا ریڈ کارپٹ استقبال بھی نہ ہوا، مودی کو ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پراحتجاج کے باعث مقررہ راستے کی بجائے عقبی دروازے سے چھپ کرجانا پڑا،مظاہرے کی قیادت پاکستانی نژاد برطانی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر اور بیرسٹر سلطان محمود نے کی ،کشمیری ،سکھ اور خالصتان تحریک کے رہنماؤں نے نریندر مودی کو دنیا کا سب سے بڑا دہشتگردقرار دیتے ہوئے کہا کہبھارتی وزیراعظم کشمیریوں ،سکھوں اور دیگر اقلتیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں ،عالمی برادری بھارتی انتہا پسندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعرات کو بھارتی وزیرعظم نریندر مودی برطانیہ کے تین روزہ دورے پر لندن پہنچے تو اس موقع پر برطانوی حکومت بھی ہچکچاہٹ کا شکار نظرآئی ، کوئی بھی اہم وزیر استقبال کو نہ پہنچا،ہوائی اڈے پر مودی کا ریڈ کارپٹ استقبال بھی نہ ہوا۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کیلئے نریندر مودی ٹین ڈاؤن سٹریٹ پہنچے تو وہاں کشمیریوں ،سکھوں،دلت اور مسیحی برادری ،خالصتان تحریک اور اقلیتوں کے ہزاروں افراد نے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا اور پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا ۔

مظاہرین نے مودی کو انتہا پسند اور انسان دشمن قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف شدید نعرے بازی کی۔برطانیہ کی تاریخ کے بڑے احتجاجی مظاہرے کے باعث،لندن کی سڑکیں جام ہوگئیں۔ مودی کو ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پراحتجاج کے باعث مقررہ راستے کی بجائے عقبی دروازے سے چھپ کرجانا پڑا۔بھارتی وزیراعظم کی آمد پر ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ ’’گو مودی گو‘‘ اور مودی قاتل کے نعروں سے گونجتا رہا،مظاہرین نے ’’ مودی واپس جاو ‘ ‘ ’’مودی قاتل ہے‘‘ کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچنے پر ایک طرف مودی کو گارڈ آف آنر پیش کیا جارہا تھا تو دوسری طرف مسلم ،کشمیری،سکھ ،دلت ،مسیحی برادری اور دیگر اقلتیں بھارت کی انتہا پسندانہ پالیسوں کے خلاف سراپا احتجاج تھیں۔ اس موقع پر خالصتان تحریک کے صدر اور عیسائی برادری کے درجنوں افراد بھی موجود تھے۔ صدر خالصتان تحریک نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔

مظاہرے کی قیادت پاکستانی نژاد برطانی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر اور بیرسٹر سلطان محمود نے کی۔ انکا کہناتھاکہ بھارتی وزیراعظم کشمیریوں ،سکھوں اور دیگر اقلتیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں ،عالمی برادری بھارتی انتہا پسندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد نے کہاکہ ملکہ برطانیہ سے زیادہ سیکورٹی نریندر مودی کو دی گئی ،پہلی بار لندن میں اتنے سخت سیکورٹی انتظامات دیکھے۔

انھوں نے کہاکہ احتجاج کے باعث مودی کو سخت سیکورٹی میں ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ لایا گیا۔ نریندر مودی کے خلاف (کل ) برطانیہ میں جمعہ کو بڑے مظاہرے کی کال دی گئی ہے ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل برطانیہ کی مختلف یونیورسٹیوں کے 130 ماہرِ تعلیم اور اساتذہ نے برطانوی اخبار گارڈیئن میں ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ’نریندر مودی سے اْن کے دورہ برطانیہ کے دوران بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوال کیا جائے۔

اس خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’2014 میں مودی کے برسرِاقتدار آنے کے بعد اقلیتوں اور خواتین کو بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور ہراس کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ثقافتی، تعلیمی آزادیاں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں۔اس سے قبل200 سے زیادہ برطانوی ادیبوں نے وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کو خط لکھا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خلوت و جلوت میں بھارتی وزیراعظم مودی پر زور دیں کہ وہ بھارتی آئین میں دی گئی جمہوری آزادیوں کو یقینی بنائیں۔

خط میں وزیراعظم کیمرون کو یاددلایا گیا ہیکہ بھارت میں پچھلے دو سال کے دوران تین دانشوروں کو قتل کیا گیا۔ 1992 سے اب تک لگ بھگ 37صحافی مارے گئے جبکہ کئی دیگر ادیبوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔دوسری جانب برطانیہ میں لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کاربائن سمیت 40 سے زائد برطانوی ایم پیز نے نریندر مودی کے خلاف مشترکہ تحریک پر دستخط کئے ہیں اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پرزوردیا ہے کہ وہ مودی سے ملاقات میں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، انتہا پسندانہ لہر، مخالفین کے منہ پر تالے لگانے اوربین الاقوامی تنظیموں کو دھمکانے پر آواز اٹھائیں اوران واقعات کی تحقیقات کے لئے بھارتی حکومت پرزوردیں۔

واضح رہے کہ ریاست بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست اور اپوزیشن اتحاد کی کامیابی کے بعد نریندر مودی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے جب کہ اس سے قبل وہ 18 ماہ کی مدت میں اب تک 28 غیرملکی دورے کر چکے ہیں۔بھارتی وزیرعظم برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ بھارت کے قومی ہیرو مہاتما گاندھی کے پارلیمان سکوائر میں نصب مجسمے کی جگہ کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ لندن کے ویمبلے سٹیڈیم میں لوگوں سے خطاب کریں گے۔بھارتی وزیراعظم (کل) جمعہ کو برطانیہ کے شاہی محل بکنگھم پیلیس میں ملک ایلزابیتھ سے ملاقات کریں گے جہاں وہ ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گی۔