فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی کے سلسلے میں تما م فریقین کو سنا جائے گا ، ماہرین سے رائے لی جائے گی، تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اراکین سینیٹ کی آراء کے ساتھ سفارشات مرتب کی جائیں گی،گلگت بلتستان کونسل کا قیام تو عمل میں آیا مگر اختیارات اس کے پاس نہیں رہے ، کونسل کے اختیارات کو محدود ہونے سے بچانے کیلئے حکمت عملی بھی واضح کی جائے،چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کا پورے ایوان کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 12 نومبر 2015 20:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء ) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی کے سلسلے میں تما م اسٹیک ہولڈرز کو سنا جائے گا اور ماہرین سے رائے لی جائے گی، تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اراکین سینیٹ کی آراء کے ساتھ سفارشات مرتب کی جائیں گی، گلگت بلتستان کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اختیارات گلگت بلتستان کونسل کے پاس نہیں رہے اور وزیراعلیٰ کے پاس بھی اختیارات بہت محدود ہو گئے ہیں جبکہ اگر فاٹا کے حوالے سے اگر کونسل کا قیام عمل میں لایا جاتا تو اس کے اختیارات کو محدود ہونے سے بچانے کیلئے دفاعی نقطہ نظر سے حکمت عملی بھی ساتھ میں واضح کی جائے ۔

سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے بنائی جانے والی کمیٹی میں فاٹا کا ایک بھی نمائندہ نہیں ، فاٹا کے لیے کی جانے والی اصلاحات میں وہاں کے لوگوں کو بھی شامل کیا جائے ،پہلے بھی کمیٹیاں بنائیں مگر نتیجہ صفر ہے ،لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا کے عوامی نمائندے بے اختیار ہیں ،فاٹا کے حوالے سے 4تجاویز زیرغور ہیں ،سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ فاٹا کے ساتھ وہی ہو رہا ہے جو ماضی میں بلوچستان کے ساتھ ہوا ،گوری چمڑی والا چلا گیا مگراسکی جگہ کالی چمڑی والے انگریز نے لے لی ،سینیٹر ہدایت اﷲ نے کہا کہ فاٹامی طالبان کے نام پر بہت تباہی کی گئی ، ہمیں آئین پاکستان کے تحت حقوق دیے جائیں، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایف سی آر کا نظام بدترین ہے ، فاٹا کے لوگ خیبر پختونخوا پولیس مین بھرتی نہیں ہو سکتے ، فاٹا کونسل کے قیام سے ہی وہاں کے مسائل حل ہونگے ،سینیٹر صالح شاہ نے تجویز دی کہ ہر ایجنسی سے پانچ سو عمائدین اور مشران قوم کو اسلام آبا د دعوت دی جائے اور ان کی رائے لی جائے انہوں نے کہا کہ قبائلی امن چاہتے ہیں اصلاحات پر بہت باتیں ہوئی ہیں لیکن عملی اقدامات نہیں ہوئے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ جب تک فاٹا میں بیرونی دخل اندازی نہیں تھی تو وہاں امن تھا اور جرائم کی شرح کم تھی لیکن جب ان کے حقوق سلب کیے گئے تو حالات بگڑ گئے اور جرائم میں بھی اضافہ ہوا،سینیٹر نعمان وزیر نے ایف سی آر کو ظالمانہ نظام قرار دیا اور کہا کہ فاٹا اس وقت دنیا کی نظروں میں ہے ، پورے ایوان کی کمیٹی نے فاٹا اصلاحات پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 18ماہرین کو بھی مدعو کر لیا ۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے جمعرات کو فاٹا میں قانون سازی ، انتظامی اور دیگر دوسرے اقدامات کے ذریعے فاٹاکے عوام کے آئینی حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کے حوالے سے سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی کے سلسلے میں تما م اسٹیک ہولڈرز کو سنا جائے گا اور ماہرین سے رائے لی جائے گی جبکہ تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اراکین سینیٹ کی آراء کے ساتھ سفارشات مرتب کی جائیں گی ۔

سینیٹ کے ایوان کو مکمل کمیٹی قرار دینے کی نئی روایت کے تحت اجلاس میں فاٹا میں قانونی و انتظامی اختیارات ، اقدامات ، تجاویز پر اراکین سینیٹ نے بحث میں بھرپور حصہ لیا سینیٹ میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر سینیٹرہدایت اﷲ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام اور ممبران پارلیمنٹ قومی مفاد کو پہلی ترجیح دے کر ایک صدی تک بھی اصلاحات کا انتظار کر سکتے ہیں اور کہا کہ تین قابل عمل تجاویز میں سے رسم و رواج میں رہتے ہوئے آئین پاکستان کے تحت فاٹاکے عوام حقوق مانگ رہے ہیں فاٹا کو مکمل صوبہ قرار دے دیا جائے تو صوبے کے پاس اپنے ریونیو نہیں گلگت بلتستان کونسل کی طرح این ایف سی ایوارڈ کی طرف نظریں ہو گی بہتر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں انظمام کر دیا جائے فاٹا کی موجود پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے قانون ساز کونسل بنا دی جائے اور دس سال کیلئے صوبہ خصوصی پیکج کے ذریعے ترقیاتی کام کرائے قانون ساز کونسل زیادہ قابل عمل ہے بنیادی ڈھانچہ موجود ہے فاٹا سیکرٹریٹ موجود ہے عملہ اور محکمے موجود ہیں لیکن ان تجاویز پر عمل درآمد کیلئے زیادہ وقت درکار ہے اگر سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کا دائر ہ کار فاٹا تک بڑھا دیا جائے تو 75 فیصد مسائل حل ہو جائیں گے مقامی حکومت کے تصور کی مخالفت کی جائے گی لیکن فاٹا اصلاحات پر من وعن عمل درآمد کیلئے فاٹا کے عوام ہی اصل سٹیک ہولڈر ہیں ۔

سینیٹر ہدایت اﷲ نے کہا کہ سپیکر کے انتخاب کے موقع پر فاٹا ممبران کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے قائم کی جانے والی فاٹا اصلاحات کمیٹی حکومت کا مثبت قدم ہے اور تجویز دی کہ اس کمیٹی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اپوزیشن لیڈروں کو بھی شامل کیا جانے چاہیے ۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ فاٹا کے بہت سے سٹیک ہولڈر ہیں اور مسائل بھی بہت زیادہ ہیں سابق صدر آصف علی زرداری نے 14 اگست2011 کو فاٹا اصلاحات کا اعلان رات12 بجے کرنا تھا لیکن عسکری اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے رات ساڑھے نو بجے درخواست کی گئی کہ اعلان روک دیا جائے حکومت چکرا کر رہی گئی کہ عمائدین ، ملکان ، مشران اور 11 سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بلوا گیا تھا وفاقی کی اکائیوں میں فاٹا پاکستان کا حصہ ہے لیکن سپریم کورٹ ہائی کورٹ کا دائر کار نہیں آئین کا حصہ تصور کرتے ہیں لیکن بنیادی حقوق دینے والوں کو اختیار نہیں پشاور ہائی کورٹ نے بھی مرکزی حکومت کو اس تضاد کے خاتمے کیلئے کہا تھا قابل عمل معاملات پر عسکری قیادت کو بھی اعتماد میں لینا پڑے گا اور کہا کہ کل کے آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز میں فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد خوش آئند ہے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ علیحدہ صوبہ یا موجودہ صوبے میں انضمام عوام پر چھوڑ دیا جائے آرٹیکل 247/7 کو ختم کرنے کیلئے قبائلی علاقوں تک سپریم کورٹ تک رسائی کا متفقہ بل سینیٹ سے پاس ہوا ہے لیکن بل ابھی تک قومی اسمبلی میں پڑاہوا ہے سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کو خط بھی لکھا ہے 11 سیاسی جماعتوں کا یہ منشور کا حصہ ہے کوئی اکیلی پارٹی بل پاس نہیں کرواسکتی اور کہا کہ حکومت کی بیڈ گورنس کی اہم مثال ہے کہ خط کا جواب تک نہیں دیا گیا اور تجویز کیا کہ 14 اگست2011 کے پہلے قدم پر عمل کیا جائے فاٹا میں بلدیاتی انتخابا ت کے لئے کونسل بنائی جائے اور کہا کہ سیکورٹی اسٹبلشمنٹ کے تحفظات دور کرنے کیلئے انہیں بھی مکمل کمیٹی کے اجلاس میں بلوا کر سن لیا جائے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ قبائلیت دنیا میں کہیں بھی قابل قبول نہیں پہلے فاٹا کے ساتھ ظلم کیا گیا اب بلوچستان میں ہو رہا ہے فاٹا کی صورتحال کا ذمہ دار تمام فریقوں کو سمجھتا ہوں سفید چمڑی والا انگیز چلا گیا اور کالی چمڑی والا بیٹھا دیا گیا ہم نے ڈکوسلہ بنائے رکھا قبائلی نظام صحیح ہے انگیز نے ملک ، مشر ، سردار ، ڈی سی بیٹھا کر فاٹا اور بلوچستان کو قابو رکھا فاٹا کو بیرونی عناصر کے ذریعے تباہ کیا گیا چیچن سے لے کر ہر ملک کے لوگ لائے گے غنڈوں اور بدمعشوں کی سرپرستی کی گئی غیر قانونی طور پر رہائش پذیز چائے بیچنے والوں کو کمانڈر بنا دیاگیا فیصلہ کرنا ہوگا فاٹا بھی اس ملک کا حصہ ہے تو بات آگے بڑھے گی فاٹا کو افغانستان کے خلاف استعمال کیا جاتا رہا وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ حکومت فاٹا مسائل کے حل اور انتظامی اور آئینی پوزیشن کے لئے سوچ بچار کے ساتھ ساتھ مشاورت بھی کر رہی ہے اور کہاکہ فوج کے آنے کے بعد رواج اور شریعت پولیٹیکل ایجنٹ اور ایف سی آر کے بجائے اختیارات کی تقسیم فوج کو منتقل ہو چکی ہے فاٹا ایجنسیوں میں 15 سو سے زائد مشراور ملک شہید کر دیئے گئے سینیٹر اور ممبران قومی اسمبلی کا حکومت چلانے میں کوئی عمل دخل نہیں جسے بڑھانے کیلئے اصلاحات کی جارہی ہیں اور پیکج دیا جارہا ہے جس میں پہلی ترجیح امن کی واپسی ہو گی بعد میں ایف سی آر اور پولیٹیکل ایجنٹ نظام بحال کرنا ہے وزیرستان کے لوگ آٹھ سال سے دربدر ہیں ان کی بحالی چاہیے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا مرمتی اور بحالی چاہیے سٹیٹس کو قائم رکھنا فاٹا کو پاٹا میں شامل کرنا الگ صوبہ بنانا جی بی کی طرز پر خصوصی حیثیت دینا حکومتی تجاویز میں شامل ہے دس سالہ خصوصی ترقیاتی پروگرام کی تجویز ہے منررلز کے وسیع علاقوں میں فیکٹریاں لگائی جائیں گئیں خام مال باہر بھیجنے کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں دس سال کیلئے فاٹا کے کوٹہ میں دو فیصد اضافہ اور 20 سے30 ارب روپے کے قریب منی مارشل ڈویلپمنٹ پلان اور 40 سے50 ارب روپے کے اضافی فنڈ کا بھی پروگرام ہے فاٹا کے طلبا کیلئے چار ہزار سالانہ وظائف دویونیورسٹیاں اور فوج کے ذریعے دو ہزار سالانہ نوکریاں بھی دینے کی تجویز ہے ۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایف سی آر کو کالا قانون قرار دیا اور کہا کہ پولیٹیکل ایجنٹ کے اختیارات لا محدود ہیں فاٹا کے لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں آر او زیز کا اعلان تو کیاگیا لیکن کوئی کام نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ فاٹا قدرتی مسائل سے مالا مال ہے اور فاٹا کے لوگوں میں بڑی جان ہے انہو ں نے تجویز دی کہ فاٹا کو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بنایا جائے ۔

سینیٹر صالح شاہ نے اس بحث کو ایک احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبائل کے مسائل کو زیر غور لانے کا فیصلہ چیئرمین سینیٹ نے ایک اچھے وقت پر کیا انہوں نے حکومت کی جانب سے فاٹا اصلاحات کیلئے بنائی گئی کمیٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ فاٹا کا کوئی رکن شامل نہیں ہے تمام جماعتوں اور فاٹا کے اراکین کی مناسب نمائندگی ہونی چاہیے تھی اور کمیٹی کا اعلان بھی صحیح وقت نہیں کیا گی انہوں جرگہ نظام کو ایک اچھا نظام قرار دیا اور کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے سے جرگہ نظام غیر موثر ہوجائے گا اور متنازعہ صورتحال پیدا ہو جائے گی ۔

سینیٹر صالح شاہ نے تجویز دی کہ ہر ایجنسی سے پانچ سو عمائدین اور مشران قوم کو اسلام آبا د دعوت دی جائے اور ان کی رائے لی جائے انہوں نے کہا کہ قبائلی امن چاہتے ہیں اصلاحات پر بہت باتیں ہوئی ہیں لیکن عملی اقدامات نہیں ہوئے ۔ سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ فاٹا ملک کی جغرافیائی حیثیت میں ایک اہم ایریا ہے انہوں نے قانون سازی اور انتظامی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قانون سازی سے بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں اس سلسلے میں انہوں نے آئین کی مختلف شقوں کو بھی حوالہ دیا اور فاٹا کونسل پر تحفظات کا اظہار کیا سینیٹر نثار نے کہا کہ انتظامی نظام اُس ایریا کی نوعیت کو دیکھ کر بنایا جائے ۔

سینیٹر نعمان وزیر نے بھی ایف سی آر کو ظالمانہ نظام قرار دیا اور کہا کہ فاٹا اس وقت دنیا کی نظروں میں ہے افغان جنگ سے قبل اس علاقے میں امن تھا روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری روایات اپنی جگہ پر اپنی نوعیت کی ہیں جرگہ نظام ایک اچھا اور موثر نظام ہے ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے فاٹا اصلاحات کے بارے میں تمام فاٹا کے ارکین سینیٹ سے تحریری طور پر تجاویز طلب کر لی ہیں اور کہا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کے اگلے اجلاس سے قبل اراکین اپنی تجاویز سیکرٹریٹ کو پہنچا دیں ۔

سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ جب تک فاٹا میں بیرونی دخل اندازی نہیں تھی تو وہاں امن تھا اور جرائم کی شرح کم تھی لیکن جب ان کے حقوق سلب کیے گئے تو حالات بگڑ گئے اور جرائم میں بھی اضافہ ہوا فاٹا کے لوگ امن پسند ہیں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ان کے بنیادی حقوق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اراکین کی رائے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تما م اسٹیک ہولڈرز بشمول فاٹا کے نمائندے ، فاٹا کی مختلف تنظیموں ، نوجوان کی تنظیموں ، طلبا ، وکلاء، صحافیوں ، متحدہ قبائل ، گورنر ، وزیراعلیٰ ، ملٹری بیورو کریسی، مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی سمیت 18 ماہرین کو مختلف مراحل میں مشاوت کیلئے بلانے کا فیصلہ بھی کیا اور اب تک جاری ہونے والی مختلف جائزہ رپورٹس بھی آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی

متعلقہ عنوان :