سپریم کورٹ نے وزیراعظم توہین عدالت کیس میں کورٹ مارشل کے باوجود شجاعت عظیم کو مشیر ہوا بازی مقرر کئے جانے پر وفاقی حکومت سے وضاحت مانگ لی

حکومت چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلے، اگر حکومت نے دفاع کرنا ہے تو پھر اس کے نتائج بھی سوچ لے، کسی کو بھی غیر آئینی و غیر قانونی کاموں کی اجازت نہیں دیں گے؛ جسٹس امیر ہانی مسلم کے ریمارکس

جمعرات 12 نومبر 2015 19:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے وزیراعظم توہین عدالت کیس میں کورٹ مارشل کے باوجود شجاعت عظیم کو مشیر ہوا بازی مقرر کئے جانے پر وفاقی حکومت سے 2 دسمبر تک وضاحت مانگ لی۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ حکومت سے پتہ کر کے بتایا جائے کہ حکومت اس فیصلے پر نظرثانی یا اس کا دفاع کرے گی۔

جبکہ غلط بیانی کرنے اور سمری میں شجاعت عظیم کے حوالے سے کورٹ مارشل کا تذکرہ نہ کرنے پر سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی ہے۔ 3 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ حکومت چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلے۔ حقائق چھپانے بارے حکومت بتائے کہ اس نے اس پر نظرثانی کرتا ہے یا پھر اس کا دفاع کرتا ہے اگر حکومت نے دفاع کرنا ہے تو پھر اس کے نتائج بھی سوچ لے۔

(جاری ہے)

کسی کو بھی غیر آئینی و غیر قانونی کاموں کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایسا کب تک چلے گا۔ ایک شخص کا کورٹ مارشل ہوا اور اسی کو عہدوں سے نوازا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔ سماعت شروع ہوئی تو عدالت کو درخواست گزار نے بتایا کہ شجاعت عظیم کا کورٹ مارشل ہو چکا ہے اور اس سزا کے باوجود اسے عہدے دیئے جا رہے ہیں جس پر عدالت نے فوری طور پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو طلب کیا۔

پیش ہونے پر سیکرٹری نے بتایا کہ مجھے شجاعت عظیم کے حوالے سے سیکرٹری سول ایوی ایشن نے جو سمری ارسال کی تھی اس میں ان کے کورٹ مارشل کے حوالے سے تذکرہ موجود نہ تھا اور نہ ہی سیکرٹری سول ایوی ایشن کی جانب سے دیئے گئے جواب میں اس کا کہیں کوئی تذکرہ موجود ہے۔ اس پر سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی نے فوری طور پر عدالت سے معافی مانگ لی اور کہا کہ انہیں معاف کیا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ معاملات کو دیکھ رہے ہیں بعد ازاں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں مشاورت کے لئے کچھ مہلت دے دی جائے جس پر عدالت نے انہیں مہلت دیتے ہوئے سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔