اوگراگیس چوری کا بوجھ صارفین پر ڈالنے سے گریز کرے‘ سینیٹ کمیٹی پٹرولیم

4.3 فیصد یو ایف جی سے اوپر شرح کی ذمہ دار گیس کمپنیاں ہیں‘ یو ایف جی کی شرحِ حدسے زائد کرنا صوبوں کو مالی وسائل سے محروم کرنے کے مترادف ہے‘ کمیٹی کی رپورٹ سینیٹ میں دائر

جمعرات 12 نومبر 2015 19:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 نومبر۔2015ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پیٹرولیم نے اوگرا کو حکم دیاہے کہ گیس چوری کا بوجھ گیس صارفین پر نہ ڈالیں۔ گیس چوری کے ذمہ دار صارفین نہیں ہیں بلکہ اس کی ذمہ دار گیس کمپنیاں خود ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے صوبہ کے پی کے میں سالانہ اربوں روپے کی گیس چوری روکنے کے مطالبہ پر تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی سربراہی سینیٹر نثار محمد خان کے پاس تھی باقی ممبران میں سینیٹر باز محمد خان اور سینیٹر محسن عزیز تھے۔

سینیٹ کی تین رکنی کمیٹی نے اپنی سفارشات چیئرمین سینیت کو بھجوا دی ہیں جس کی کاپی آن لائن نے حاصل کرلی ہے۔ دستاویزات کے مطابق کے پی کے حکومت کے کرک ‘ کوہاٹ‘ ہنگو وغیرہ میں گیس چوری کے واقعات بارے سینیٹ کو آگاہ کیا تھا جس پر یہ ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

میٹی نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں گیس ڈویلپمنٹ سرچارج وصول کررہی ہیں اور اگر گیس چوری نہ روکی گئی تو جی ڈی ایس کی مدمیں صوبوں کو بھی کم مالی وسائل فراہم کئے جائیں گے۔

کمیٹی نے کہا کہ اوگرا نے یو ایف جی کی شرح 4.3 فیصد مقرر کر رکھی ہے اس شرح سے زائد یو ایف جی کی شرح مقرر کرنے کا مقصد گیس کمپنیوں کی نااہلی ہے اور یہ ذمہ داری گیس کمپنیوں کیہے کہوہ ملک سے گیس چوری کی روک تھام کریں۔ کمیٹی نے اوگرا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گیس چوری کا بوجھ گیس صارفین پر ڈالنے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔ پارلیمنٹ اس کی اجازت ہر گز نہیں دے گی اگر اوگرا یو ایف جی کی شرح 4.5 فیصد سے بڑھا کر کر 9 فیصد کرے گی تو اس سے جی ڈی ایس کے تحت صوبوں کو کم مالی وسائل میسر ہوں گے اپنی سفارشات میں کمیٹی نے کہا ہے کہ گیس کمپنیاں گیس چوری کو روکنے کیلئے موثر اقداماتکریں اور اوگرا گیس چوری کا بوجھ صارفین پر ڈالنے سے گریز کرے اور یو ایف جی کیشرح مناسب حد کے اندر مقرر کرے۔

یو ایف جی کی شرح 4.3 فیصد ہونی چاہیے اس سے زائد نہیں کمپنیاں خود برداشت کریں۔

متعلقہ عنوان :