دہشت گردی اور انتہا پسندی مشترکہ دشمن ہیں ،ملکر لڑیں گے،پاک تاجک اتفاق

جمعرات 12 نومبر 2015 16:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 نومبر۔2015ء)پاکستان اور تاجکستان نے مشترکہ بزنس کونسل کے قیام ،مجرموں کے تبادلے ، زمینی اور فضائی رابطوں کے فروغ سمیت 7 شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ دونوں ممالک نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو مشترکہ دشمن قرار دیتے ہوئے ا نکے خاتمے اور عوام کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم کا اظہار کیا ہے۔

جمعرات کے روز تاجک صدر امام علی رحمان اپنے استقبالیہ میں دی جانیوالی تقریب میں شرکت کیلئے وزیراعظم ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم میاں نوازشریف نے مہمان کا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیا ،معزز مہمان کی آمد پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے ،پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے معزز مہمان کو سلامی دی ،اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اپنے اعلیٰ سطح وفود کا باری باری تعارف کرایا اور مصافحہ کیا،وزیر اعظم اور تاجک صدر کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں پاک تاجک تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیائی ممالک کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ،تاجکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی اور تجارتی تعلقات چاہتے ہیں،تاجکستان کے ساتھ زمینی اور فضائی رابطے کو مزید مربوط بنانے کے خواہاں ہیں جبکہ تاجکستان اور کرغزستان سے بجلی ترسیل کا منصوبہ کاسا1000 کی جلد از جلد تکمیل چاہتے ہیں،اس موقع پر تاجک صدر امام علی رحمن نے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان کے تعلقات مضبوط سے مضبوط ہورہے ہیں ان تعلقات کو بلندیوں تک لیکر جائیں گے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کو عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینا چاہیے،بعدازاں دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں انسداد دہشت گردی ،منشیات کی روک تھام،مشترکہ بزنس کونسل کے قیام ،توانائی ،صنعتی ،دفاع اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ 7 شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا،دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام اور مجرموں کے تبادلوں کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے جبکہ دفاع ،سائنس و ٹیکنالوجی ،توانائی ،صنعتی او رثقافت کے شعبوں میں تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان ہربل ادویات کی تیاری کے بنانے کا معاہدہ بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف اور تاجک صدر امام علی رحمن نے اپنے اپنے ممالک کے وفود کے قیادت کی اور جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے۔وزیر اعظم نواز شریف نے تاجک صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاجک صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں ،تاجک صدر کے ساتھ ملاقات انتہائی مفید رہی ،ملاقات میں مشترکہ بزنس کونسل کے قیام اور عوامی رابطوں کے فروغ کیلئے عزم کا اظہار کیا گیا ہے،پاکستان اور تاجکستان کے قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں ،تاجکستان کا محل وقوع پاکستان کیلئے اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کرنے کا خواہاں ہے ،تاجکستان وسط ایشیائی ممالک کا گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے،میرے اور تاجک صدر کے دوروں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے ،تاجکستان اور پاکستان کے درمیان فضائی اور زمینی رابطوں سے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی دونوں ملکوں کے مشترکہ دشمن ہیں پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے اور عوام کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے،انہوں نے کہا کہ آئندہ برس کاسا 1000 کا منصوبہ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے تاجکستان کی جانب سے دعوت کو قبول کر لیا ہے امید ہے کہ2018 ء تک کاسا منصوبہ مکمل ہو جائیگا۔

اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے کہا کہ پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستانی عوام کے شکر گزار ہیں،علاقائی تعاون پر نواز شریف کے ویژن کی تائید کرتے ہیں،میرے دورہ پاکستان باہمی تعلقات کی کامیابی کی داستاں ہے،انسداد دہشت گردی اور منشیات کی روک تھام کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے ،دورہ پاکستان انتہائی کامیاب اور مثبت رہا ہے ،مذاکرات میں دوطرفہ شراکت داری کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے جبکہ پاکستان کو مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں بلانے کی بھی تجویز دی ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر تیزی سے عملدرآمد سے دونوں ممالک کے درمیان ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی