لاہور ہائیکورٹ نے مسیحی میرج پالیسی کو از سر نو ترتیب دینے اور پادریوں کومیرج لائسنس کے حصول کے لئے کم از کم میٹرک کی شرط عائد کئے جانے کے خلاف کے لئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت،حکومت پنجاب اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

نمٹاتے ہوئے حکومت کو مسیحی کونسل کی مشاور ت سے میرج پالیسی تشکیل دینے کی ہدائت کر دی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 12 نومبر 2015 14:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار بشپ ڈاکٹر جانثار آصف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انگریز دور 1872میں بنایا گیا مسیحی میرج ایکٹ موجودہ دور سے مطابقت نہیں رکھتا۔میرج پالیسی کے مطابق پاکستان میں موجود تمام پادریوں کو میرج لائسنس کی پانچ سال بعد تجدید کرانا لازم ہے۔

(جاری ہے)

اس میرج ایکٹ کے مطابق میرج لائسنس کے لئے اپلائی کرنے والے پادری کے لئے دو سو سے زائد مسیحیوں سے تصدیق کرانا کم از کم تعلیمی اہلیت میٹرک مقرر کی گئی ہے جس کا اطلاق مسلم نکاح خواں پر نہیں کیا جاتا جو کہ مسیحی پادریوں سے امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پرانے دور کی نافذ کی گئی مسیحی میرج پالیسی کو از سر نو تشکیل دینے کا حکم دیا جائے،،جبکہ حکومت کو مسیحی کونسل کی مشاور ت سے میرج پالیسی تشکیل دینے کی ہدائت کی جائے۔جس پر عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو تیرہ نومبر کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔