بھارتیہ جنتا پارٹی تیزی سے غیر مقبول ہونے لگی، بیٹے نے بی جے پی کی امیدوار اپنی ماں کو بھی ووٹ دینے سے انکار کر دیا

جمعرات 12 نومبر 2015 13:33

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء) بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اتنی تیزی سے غیر مقبول ہورہی ہے کہ حالیہ انتخاب میں بیٹے نے بی جے پی کی امیدوار اپنی ماں کو بھی ووٹ دینے سے انکار کر دیا اور اس کیخلاف مہم چلائی جس پر اس کی ماں صرف چھ ووٹوں سے ہارگئی۔میڈیار پورٹ کے مطابق بھارت میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کے ساتھ بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

مقامی حکومتوں کے انتخابات میں کھڑی ہونے والی خاتون کے اپنے بیٹے نے انھیں ووٹ دینے کے بجائے ان کے مخالف امیدوار کے حق میں اپنا کاسٹ کیا۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنی والدہ کو ووٹ نہ دینے کی وجوہات سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بْک پربتائی بھی ہیں جنھیں اب تک ہزاروں بار مزید شیئر کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

جنوبی بھارت کی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے پولیس کانسٹیبل راجیش کمار اپنے فیس بْک پیج پر لکھا کہ وہ اپنی والدہ کے لیے اپنی محبت کو قوم کے لیے اپنے فرض کے درمیان نہیں آنے دیں گے۔

ان کی والدہ جگادما حکومتی ہندوقوم پسند جماعت بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کی امیدوار تھیں۔ ایسے موقع پر جبکہ انتخابات میں انھیں صرف چھ ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ان کے صاحبزادے کی حمایت ان کی جیت میں اہم کردار ادا کرسکتی تھی۔رپورٹ کے مطابق راجیش کمار لکھتے ہیں کہ میری والدہ میرے سکول میں استانی تھیں لیکن اب انھیں وہ قومی عہد یاد نہیں جو انھوں نے مجھے سکھایا تھا اور اس لیے میں نے یہ فیصلہ کیا کہ میں اپنی والدہ اور ان جیسے دیگر لوگوں کو عہد یاد دلانے کے لیے یہ (آن لائن) پوسٹ کروں گا۔

انھوں نے بی جے پی کو بھی اپنی پالیسیز کی پیروی نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، مثال کے طور پر وزیراعظم نریندر مودی کی کھلی جگہوں پر رفع حاجت ختم کرنے کی مہم۔خیال رہے کہ گذشتہ سال ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آنے کے بعد کہ گاوٴں کے 70 فیصد لوگ باہر کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرتے ہیں یہ موضوع بھارت میں زیرِبحث ہے۔راجیش کمار لکھتے ہیں کہ بی جے پی کی حکمت عملی ملک کے کچھ حصوں میں کارگر نہیں ہے۔

کمار کا کہنا تھا کہ ووٹ کے بارے میں ان کے فیصلے کے باوجود ان کے اور ان کی والدہ کے آپس کے تعلقات پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وہ کہتے ہیں ’وہ (والدہ) چند مضبوط ترین لوگوں میں سے ہیں اور ہم ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں۔ میری والدہ کا کہنا تھا کہ مجھے اپنا سیاسی نقطہ نظر رکھنے کا پورا حق ہے۔مقامی زبان ملیالم میں لکھی گئی کمار کی فیس بْک پوسٹ سے ایک بحث کا آغاز ہو گیا ہے اور راجیش کمار کی جانب سے رشتے سے ماورا ہوکر آزادانہ سیاسی نقطہ نظر اپنانے کو سراہا جا رہا ہے۔

ان کی پوسٹ پر تقریباً 15 سو لوگ اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔فیس بْک کے کمنٹس کے خانے میں کسی کی جانب سے لکھا گیا ہے ’باآواز بلند نئی نسل‘ تو کچھ لوگ لکھتے ہیں ’بھائی آپ پر فخر ہے‘ اور درجنوں افراد کی جانب سے ’آپ کے لیے عزت‘ اور ’آپ کو سلام‘ لکھا گیا ہے۔تاہم ہر ایک ہی کمار کی حمایت پر آمادہ نظر نہیں آتا اور اختلاف رائے کرنے والے لکھتے ہیں اپنی سیاسی عزائم کی خاطر آپ نے اپنی والدہ کی توہین کی ہے۔کمار کہتے ہیں انھوں نے اپنا حقِ رائے دہی لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ اتحاد کے حق میں استعمال کیا ہے۔ لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ نے انتخابات بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کی زیر قیادت لڑے ہیں اور کیرالہ کے مقامی انتخابات میں انھیں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :