روسی فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا مقصد ہتھیاروں کی دوڑ شروع کرنا ہرگز نہیں،روسی صدر

کسی بھی دفاعی نظام سے بچ کر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت والا میزائل نظام لانے کا اعلان

جمعرات 12 نومبر 2015 13:20

سوچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء)روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روسی فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ان کی کوششوں کا مقصد کسی دوسرے ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ شروع کرنا ہرگز نہیں ہے۔ روس کے سیاحتی مقام سوچی میں ہتھیار سازی کی صنعت سے وابستہ شخصیات کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ روسی فوج کی صلاحیتوں میں اضافے کے جاری منصوبوں کا مقصد فوج کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 90ء کے آخری اور 2000ء کے ابتدائی برسوں میں روس کی مسلح افواج اور دفاعی صنعت مالی مشکلات کا شکار رہی تھی جس کے باعث ان کی کارکردگی متاثر ہوئی اور وہ دوسرے ملکوں کے مقابلے میں پیچھے رہ گئی ہیں۔روسی صدر نے واضح کیا کہ ان کی حکومت کا کسی بھی ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ شروع کرنے اور کسی کا مقابلہ کرنے یا اس سے آگے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب میں صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ یورپ میں جو میزائل دفاعی نظام نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اس کے مقابلے پر روس میزائلوں کا ایسا نظام بنائے گا جو کسی بھی دفاعی نظام سے بچ کر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔امریکہ کا موقف ہے کہ مشرقی یورپ میں نصب کیے جانے والے مجوزہ میزائل دفاعی نظام کا مقصد روس کے جوہری ہتھیاروں کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ ایران اور شمالی کوریا سے یورپ کو لاحق میزائل حملوں کے خطرے کا توڑ کرنا ہے لیکن اپنے خطاب میں صدر پیوٹن نے کہا کہ شمالی کوریا اور ایران سے لاحق خطرات صرف ایک بہا نہ ہیں جن کی آڑ میں امریکہ میزائل دفاعی نظام کے اصل مقصد کو چھپانا چاہتا ہے، جو ان کے بقول، دیگر جوہری ریاستوں بشمول روس کے خلاف نصب کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میزائل نظام کے ذریعے امریکہ در اصل روس پر اپنی فوجی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے لیکن اسے اس اقدام کے نتائج کا احساس نہیں ہے۔