افریقی ممالک اپنے مہاجر شہریوں کو قبول کریں، یورپی یونین

جمعرات 12 نومبر 2015 12:39

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 نومبر۔2015ء)یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایک منصوبہ پیش کرتے ہوئے افریقی اقوام سے مطالبہ کیا ہے کہ آبائی ممالک ایسے مہاجرین کو قبول کریں، جنہیں یورپی یونین سیاسی پناہ نہ دے۔یورپی یونین کے منصوبے کے مطابق ایسے مہاجرین جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں یورپ میں مسترد ہو جائیں، انہیں یورپی دستاویزات جاری کی جائیں گے، تاکہ وہ اپنے ممالک واپس جا سکیں۔

یورپی یونین نے افریقی ممالک سے کہا ہے کہ ایسے افراد کو اپنے گھر واپس لوٹنے کی اجازت دینا از حد ضروری ہے۔افریقی یونین سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس منصوبے کو ’انہونی‘ قرار دیا ہے جب کہ مہاجرین کے امور سے متعلق افراد کا کہنا ہے کہ اس تجویز سے واضح لگتا ہے کہ یہ ’جلدی‘ میں تیار کردہ منصوبہ ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کی جانب سے یہ منصوبہ مالٹا میں افریقی یورپی سربراہی کانفرنس کے موقع پر پیش کیا گیا۔

یہ کانفرنس مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے لیے ان کے ممالک سے مذاکرات کے لیے منعقد کی جا رہی ہے۔اس کانفرنس کے مالٹا میں انعقاد کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بحیرہء روم میں واقع یہ جزیرہ ریاست بھی مخدوش کشتیوں کے ذریعے سمندر پار کر کے یورپ میں داخلے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو ریسکیو کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین آئی او ایم کے مطابق رواں برس قریب آٹھ لاکھ افراد سمندر کے راستے یورپ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ 2017 تک یہ تعداد تین ملین سے تجاوز کر سکتی ہے۔اسی بحران سے پریشان ہو کر سلووینیہ نے بھی اپنی سرحد پر خار دار تار نصب کرنا شروع کر دی ہے، تاکہ کروشیا سے ملک میں داخل ہونے والے مہاجروں کے سیلاب کو روکا جا سکے۔یورپ میں داخل ہونے والے زیادہ تر افراد کے پاس شناختی دستاویزات موجود نہیں ہیں اور ان میں سے بعض خود کو شامی یا عراقی قرار دیتے ہیں، تاکہ سیاسی پناہ کی درخواست کی منظوری کے ممکنات میں اضافہ ہو جائے۔

یورپی یونین تاہم یہ زور دے رہی ہے کہ معاشی مسائل کی بنیاد پر یورپ پہنچنے والے ہزاروں افراد کو ان کے آبائی ممالک لوٹایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے بغیرشناختی دستاویزات افراد کو خصوصی سفری دستاویزات جاری کی جائیں، تاکہ وہ اپنے ممالک لوٹ کر جا سکیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی یونین یہ اختیار چاہتی ہے کہ وہ شناختی دستاویزات کے بغیر یورپ پہنچنے والے افراد کو ان کے ممالک کی جانب سے سفری دستاویزات جاری کر دے، تاکہ وہ اپنے اپنے وطن واپس لوٹ سکیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپی دفتر کیے عبوری ڈائریکٹر ایورنا مک گووان کے مطابق، ’یہ مکمل راستے کی بجائے شاٹ کٹ کی ایک اور کوشش ہے۔ ایسے افراد کو وطن واپسی کے دوران حراست اور عقوبت جیسی صورت حال سے واسطہ پڑ سکتا ہے۔یورپی یونین کی کوشش ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں افریقی ممالک کو اس تجویز پر رضامند کیا جا سکے اور خصوصا? لیبیا پر تعاون کے لیے زور دیا جائے، جو موثر حکومت نہ ہونے کی وجہ سے کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی پسندیدہ جگہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔