نوجوان نسل قومی ہیروز کی زندگیوں و قربانیوں سے سیکھے، نوجوان ماد ر وطن کی سالمیت کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں ،آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے

صدر مملکت ممنون حسین کاجنگ ستمبر 1965کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریری مقابلہ سے خطاب

بدھ 11 نومبر 2015 22:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے نوجوانوں کو اپنے ماد ر وطن کی سالمیت کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ چھوڑنے اور ہر طرح کی قربانی دینے بھی دریغ نہ کرنے والے قومی ہیروز کی زندگیوں اور قربانیوں کی مثالوں سے سیکھنے پر زور دیا ہے اور کہاہے کہ قوموں کی ترقی میں نوجوان اہم کردار ادا کرتے ہیں، آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

صدر مملکت ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) کے زیر انتظام جنگ ستمبر 1965کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص اورمجموعی طور پرمن حیث القوم پوری قوم کی قربانیوں کے اعتراف میں منعقدہ تقریری مقابلہ سے خطاب کر رہے تھے۔ڈاکٹر مختار احمد چیئر مین ایچ ای سی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے " ایک قوم - ایک منزل ،قوموں کی صف میں دوبارہ اپنا جائز مقام کا حصول "کے عنوان پر منعقدہ مقابلہ جیتنے والوں اور دیگر شرکاء کو خوب داد دی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے ایچ ای سی کی جانب سے یونیورسٹی سٹوڈنٹس کیلئے غیرنصابی سرگرمیاں منعقد کرنے کیلئے تعمیری سرگرمیوں کے انعقاد کو بہت سراہا۔صدر مملکت نے جنگ ستمبر1965میں مسلح افواج کی قربانیوں کو سراہا ا ور اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح قوم کے شانہ بشانہ دشمن کو شکست دی۔اُنہوں نے ضرب عضب کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا اوراس امر کو اُجاگر کیا کہ اس کی کامیابیوں کے پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2013سے موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد امن و امان کی صورت حال میں واضح فرق نظر آ رہا ہے۔ممنون حسین نے کہا کہ بلا شبہ اس وقت پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے بلکہ اسی وقت ہمیں ترقی کے لاتعداد مواقع بھی میسر آئے ہیں۔ انہوں نے بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری کا ذکر کیا جس سے نہ صرف پاکستان کے سماجی و معاشی حالات میں نمایاں تبدیلی آئے گی بلکہ پورے خطے پر بھی دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ بدعنوانی ہمارے اداروں کاگھمبیر مسئلہ بن چکی ہے، انہوں نے موجودہ حکومت کو اس لعنت کے خاتمہ کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے نوجوانوں کو اس بات پر بھی سمجھنے پر زور دیا کہ کس طرح بدعنوانی معاشرے میں تباہی کا سبب بن رہی ہے اور اس کے خاتمے کے لئے پیغام ِ عام کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں سے آگاہی حاصل کرنی چاہئے اور اپنے ہیروز کی قومی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔

اُنہوں نے پوری تندہی و لگن کے ساتھ فرائض کی بجا آوری کے سلسلے میں مسلح افواج کی خدمات کو سراہا۔نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے باہمی اتحاد قائم رکھنے اور فرقہ واریت کے خاتمہ پر زور دیا۔ انہوں نے بیرونی دشمن کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملانے پر زور دیااور ایک معاشرہ کیلئے باہمی براداشت، رواداری کی ترویج کی اہمیت پر زور دیا۔

چیئرمین ایچ ای سی نے انسانی وسائل بالخصوص نوجوان نسل کوجدید علوم و فنون سے آراستہ کرنے کے لئے ایچ ای سی کی سکیموں پر روشنی ڈالی۔اردو تقریری مقابلہ جیتنے والوں میں مخدوم شہاب الدین نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (پہلی پوزیشن)، زاہد علی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور (دوسری پوزیشن) اور یاسر رشید یونیورسٹی آف دی پنجاب لاہورنے (تیسری پوزیشن) حاصل کی۔

انگلش تقریری مقابلے میں منال عائشہ، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی، خوشحال خان نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد اور سدرہ بیگ یونیورسٹی آف ہری پورنے بالترتریب پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اردو اور انگریزی مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنیوالے طلبہ کو مبلغ پچاس ہزار روپے نقد انعام دیا گیا جبکہ دوسری اور تیسری پوززیشن حاصل کرنیوالوں کو بالترتیب مبلغ چالیس ہزارروپے اور مبلغ تیس ہزارروپے کے نقد انعامات دیئے گئے۔

اردو سیشن کی صدارت ڈاکٹر نجیبہ عارف بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد جبکہ انگلش سیشن کی صدارت ڈاکٹر شاہد صدیقی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد نے کی ۔ڈاکٹر ظفر نواز جسپال قائد اعظم یونیوسٹی اسلام آباد،ڈاکٹر ناصرعباس نیئر یونیورسٹی آف دی پنجاب،ڈاکٹر سہیلہ جاوید کامسیٹس اور ڈاکٹر ثروت رسول فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی نے ججز کے فرائض سرانجام دیئے۔