آزاد کشمیر اور کشمیر کونسل کے معاملات پاکستان کی پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لائے جاسکتے،قائمہ کمیٹی کوسیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان کی بریفنگ ،چیئرمین اور ارکان کا اظہار برہمی ،معاملے کی وضاحت کیلئے وفاقی وزیر امور کشمیرآئندہ اجلاس میں طلب، سیکرٹری امور کشمیر کے موقف پرارکان کیمتفقہ رائے سے کمیٹی کا اجلاس احتجاجاً ملتوی

بدھ 11 نومبر 2015 21:21

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔11 نومبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو وزارت امور کشمیر کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر اور کشمیر کونسل کے معاملات پاکستانی پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا جس پرکمیٹی کے چیئرمین اور ارکان برہم ہو گئے اور معاملے کی وضاحت کے لیے آئندہ اجلاس میں وزیر امور کشمیرچوھدری برجیس طاہر کو طلب کر لیا گیا۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کی ترقی و خوشحالی کیلئے بجٹ حکومت پاکستان فراہم کرتی ہے اور ان کے تحفظ کیلئے بارڈر پرہماری فوج تعینات ہے جسکا خرچہ بھی حکومت پاکستان برداشت کرتی ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ اس حوالے سے وزارت قانون سے بھی رائے طلب کی جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ دیتی ہیں تو ایک ایک پائی کا حساب بھی لیتی ہیں۔

(جاری ہے)

فاٹا میں وفاق فنڈ فراہم کر کے اس کا آڈٹ کراتا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں۔سینیٹرلیفٹنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے کہاکہ اس ضمن میں آئندہ اجلاس میں متعلقہ وزیر سے بریفنگ حاصل کی جائے۔اراکین کمیٹی کی متفقہ رائے سے کمیٹی کا اجلاس سیکرٹری امور کشمیر کے موقف پر احتجاجاً ملتوی کر دیا گیا۔بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں سینیٹرز حاجی مومن خان آفریدی،سراج الحق،لیفٹنٹ جنرل (ر) ریٹائرڈ صلاح الدین ترمذی اور عبد الرحمان ملک کے علاوہ سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان و دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں سیکرٹری برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اے جے کے کونسل ایک آزاد قانون ساز ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔

یہ 1974 کے ایکٹ کے مطابق کام کر رہی ہے اس کونسل کے سربراہ وزیر اعظم پاکستان ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت آذاد جموں اینڈ کشمیر اور چیز ہے اور یہ کونسل اور چیز ہے۔آئندہ اجلاس میں74 19کے ایکٹ کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے اور وزارت امورخارجہ کو بھی بلایا جائے تاکہ تمام حقائق پارلیمنٹیرین کے سامنے آ سکیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عوامی عرضداشت جو مسٹر محمود شاہ و دیگر کی زمین کے معاوضے کے حوالے سے تھی کے متعلق قائمہ کمیٹی نے ہدایت دی کہ متاثرین کو جلد سے جلد زمین کا معاوضہ فراہم کیا جائے۔

اور کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر عارف عباس کی عرضداشت جو استور گلگت بلتستان میں DHAہسپتال کی ناقص صورتحال جس میں سرنجوں کے بار بار استعمال،ناقص صفائی،بجٹ کی عدم دستیابی ،کے معاملات کے حوالے تھی کے متعلق سیکرٹری عابد سعید نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزیر اعلی نے ان چیزوں کا نوٹس لیتے ہوئے 13تاریخ کو ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں تمام ہسپتالوں کے لئے یقینی فنڈز کی فراہمی عمل میں لائی جائے گی اور اس میٹنگ میں باقی معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔اورسینیٹ قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے دو ماہ کے اندر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی