وزیراعظم نے نجی تعلیمی اداروں کے فیسوں میں اضافے کا نوٹس لے کر 2014ء کی فیسیں بحال کرائیں، اضافی فیس طلبہ کو واپس کرنے کے حکم پر نجی تعلیمی ادارے عدالت عالیہ میں چلے گئے، بی آئی ایس پی کے وسیلہ حق پروگرام کو عوام کے مفاد میں بندکیاگیا، اس کی جگہ یوتھ لون سکیم کا اجراء کیا گیا ہے

قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹریز جاوید اخلاص اور رانا افضل کے توجہ دلاؤ نوٹسز کے جوابات

بدھ 11 نومبر 2015 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔11 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں حکومت نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ وزیراعظم نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی طرف سے تعلیمی فیسوں میں اضافے کا نوٹس لے کر 2014ء کی فیسیں بحال کرائیں، اضافی فیس طلبہ کو واپس کرنے کے حکم پر نجی تعلیمی ادارے عدالت عالیہ میں چلے گئے، بی آئی ایس پی کے وسیلہ حق پروگرام کو عوام کے مفاد میں بندکیاگیا، اسکی یوتھ لون سکیم کا اجراء کیا گیا ہے۔

بدھ کو یہ معلومات پارلیمانی سیکرٹری برائے کابینہ سیکرٹریٹ راجہ جاوید اخلاص اور پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے دو الگ الگ توجہ دلاؤ نوٹسز کے جواب میں ایوانکو فراہم کیں۔ شائستہ پرویز اور آسیہ ناز تنولی کے توجہ دلاؤ کے جواب میں راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ اسلام آباد میں نجی تعلیمی اداروں کی نگرانی کیلئے اتھارٹی 2006ء میں قائم کی گئی تھی تاہم اس کے پاس فیسوں کے معاملہ میں مداخلت کااختیار نہ تھا،2013ء موجودہ حکومت نے نجی تعلیمی اداروں کی نگرانی کیلئے ریگولیٹری اتھارٹی کے قانون میں ترمیم کر کے اسے بااختیار بنایا،2015میں نجی اداروں کی طرف سے طلبہ فیسوں میں یک طرفہ اضافے پر وزیر اعظم نے نوٹس لے کر اضافہ واپس لینے کی ہدایات کیں کیڈ اور پیرا نے مل کر اضافی فیسیں ختم کرائیں اور گزشتہ سال کی گئی فیس واپس کرنے کے احکامات جاری کئے جس پر نجی تعلیمی ادارے ہائیکورٹ چلے گئے۔

(جاری ہے)

(آج)جمعرات کو عدالت میں کیس کی سماعت ہے، حکومت عدالت کو حقائق سے آگاہ کرے گی کہ ان اداروں کو اضافی فیسیں واپس لینے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ بعد ازاں آفتاب شعبان میرانی سمیت پی پی پی کے چار دیگر ارکان کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ وسیلہ حق پروگرام ریکوری نہ ہونے اور قرض لینے والوں کی طرف سے کاروبار شروع نہ کرنے سمیت تربیتی فائل کی وجہ سے ختم کیا گیا، 19ہزار سے زائد افراد نے 3لاکھ فی کس کے حساب سے فرض حاضل کیا ، صرف 9ہزار نے کاروبار شروع کیا ، پروگرام پر 2ارب 60کروڑ کی خطیر رقم خرچ ہوئی، جس میں سے اکثر قرضے وصول نہ ہونے پر قرضے عوام اور حکومت دونوں کیلئے سود مند تھے اس لئے اسے ختم کر کے پرائم منسٹر یوتھ لون سکیم شروع کی گئی ہے جو کامیابی سے جاری ہے۔