دہشت گردی کے خلاف جنگ کو موثر بنانے کے لئے آرمی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور

مقدمات کے گواہان، ججوں، پراسیکیوٹرز اور عدالتی ارکان کے تحفظ کے لئے عدالتی عہدیداروں کے ناموں کی اشاعت نہیں کی جائے گی،ترمیمی بل کا متن

بدھ 11 نومبر 2015 20:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ(ترمیمی) بل 2015ء کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت دہشت گردی کے خلاف جنگ کو موثر بنانے کے لئے 2015ء کے مخصوص قانون کے نفاذ سے قبل کے زیرحراست افراد کو بھی اسی قانون کے تحت گرفتار تصور کیا جائے گاجبکہ مقدمات کے گواہان، ججوں، پراسیکیوٹرز اور عدالتی ارکان کے تحفظ کے لئے بھی مزید اقدامات کئے گئے ہیں اور عدالتی عہدیداروں کے ناموں کی اشاعت نہیں کی جائے گی۔

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلا س سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں پارلیمانی سیکرٹری چوہدری جعفر اقبال نے تحریک پیش کی کہ پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2015ء سینٹ کی جانب سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے اور بعدازاں اس قانون کی کثرت رائے سے منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

کثرت رائے سے منظور ہونے والے پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2015ء کے تحت دہشت گردی میں ملوث کوئی بھی گرفتار زیر حراست اور تحویل میں رکھا گیا شخص جو پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2015ء سے قبل گرفتار کیا گیا ہے وہ اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد اسی ایکٹ کی دفعات کی رو سے گرفتار یا زیر حراست متصور ہوگا۔

مزید شرط یہ ہے کہ کسی بھی شخص کے خلاف کسی ایسے کام کی نسبت جو ذیلی شق(سوم) یا ذیلی شق (چہارم) کے تحت نیک نیتی سے کیا گیا یا کئے جانے کا ارادہ کوئی مقدمہ، استغاثہ یا دیگر قانونی کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔ اس ایکٹ میں نئی دفعہ شامل کی گئی ہے جس کے مطابق گواہان‘ صدر عدالت‘ عدالت کے اراکین‘ دفاع کرنے والے افسران‘ پیروکاران‘ سرکارٖ (پراسیکیوٹرز) اور عدالت کی کارروائیوں سے متعلقہ اشخاص کا تحفظ کے لئے طلب کرنے والی اتھارٹی یا تشکیل کردہ عدالت ایسے احکام وضع کر سکے گی یا ایسے اقدامات اٹھا سکے گی جیسے بند کمرہ اجلاس ‘ عدالت‘ عہدیداروں وغیرہ کے نام کی اشاعت نہیں کرے گی۔

قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے اس ایکٹ کے اغراض و مقاصد کے مطابق غیر معمولی صورتحال اور حالات موجود ہیں جو پاکستان کے خلاف دہشت گردی‘ جنگ شروع کرنے یا بغاوت کرنے سے متعلق بعض جرائم کی سرسری سماعت اور کسی دہشت گرد گروہ، جو مذہب یا مسلک کا نام استعمال کرتے ہوں، اور ایسے مسلح گروہ‘ دھڑوں اور جنگجو گروپوں کے اراکین کی جانب سے پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے افعال کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کے متقاضی ہیں۔

دہشت گرد گروہوں کی جانب سے ہتھیار اٹھانے اور بغاوت کی وجہ سے پاکستان کی سالمیت کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ ان گروہوں کو مذہب اور مسلک کا نام استعمال کرتے ہوئے غیر ملکی اور مقامی عناصر کی جانب سے مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ ان کے ساتھ قانون کے تحت سختی سے نمٹنا ہوگا۔ موزوں سماعت مقدمات‘ قانونی کارروائیوں اور ملزمان کی گرفتاری یا نظر بندی کے خلاف تحفظ اور استثناء کے لئے خصوصی اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے یہ امر مناسب ہوگا کہ مذکورہ سماعت مقدمات کی کارروائی کے دوران‘ عدالتی ا ہلکاروں کی سلامتی اور تحفظ پر کسی طور سمجھوتہ نہ ہونے پائے۔

اس لئے ایسے اہل کاروں کے تحفظ اور دہشت گردوں کی گرفتاری؍نظر بندی کے خلاف استثناء کے لئے خصوصی اقدامات کئے جانے ضروری ہیں۔اس بل کا مقصد مذکورہ بالااغراض کا حصول ہے۔یہ بل وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے دستخط سے پیش کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :