ملک سے معاشرتی برائیوں کے خاتمہ کیلئے این جی اوز اپنے کردار کو مزید موثر بنائیں‘سماجی ماہرین کی یہ بڑی ناکامی ہے جو وہ معاشرتی برائیوں کی نشاندگی کے لیے قومی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے‘حکومت اور پارلیمنٹ این سی ایچ آر کو خود مختار ادارے کے طور پر فعال بنانے پر متفق ہیں

چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس جسٹس (ر) علی نواز چوہان کا اجلاس سے خطاب

بدھ 11 نومبر 2015 19:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء)چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے کہاکہ ملک سے معاشرتی برائیوں کے خاتمہ کیلئے این جی اوز اپنے کردار کو مزید موثر بنائیں ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک ایکشن پلان تیار کیا جارہا ہے جسے جلد عوام کے سامنے رکھاجائے گا‘ حکومت اور پارلیمنٹ اس بات پر متفق ہیں کہ این سی ایچ آر کو خود مختار ادارے کے طور پر فعال کیا جائے جسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا اختیار ہو۔

سماجی ماہرین کی یہ بڑی ناکامی ہے جو وہ معاشرتی برائیوں کی نشاندگی کے لیے قومی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے این جی اوز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ممبر نیشنل کمیشن بورڈ پنجاب کشور شاہین اعوان اور متعلقہ اداروں کے دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیشن نے سندر میں فیکٹری کے منہدم ہونے اور انسا نی جانوں کے ضیاع کا چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس بھجوا دیا ہے جبکہ قصور واقعہ کا بھی نوٹس لیا ہے،جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے کہاکہ این سی ایچ آر نے ایک نوٹس کے ذریعے وزارت حج کے حکام سے سعودی عرب میں کرین کے حادثہ میں شہید ہونے والے پاکستانی حاجیوں کی تعداد اور خدام کی تقرریوں میں اقرباپروری کے حوالے سے بھی رپورٹ ما نگی ہے، این سی ایچ آر کے مقاصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کابنیادی مقصد اس سال کے آخر تک اقوام متحدہ کے تمام کنونشنز کا نفاذ ہے تاکہ یورپی یونین کی طرف سے دیئے جانے والے جی ایس پی پلس سٹیٹس سے فائدہ اٹھایا جا سکے‘اس سے پاکستان کا سافٹ امیج بھی بنے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے تجارت اور قانون کے وزراء بھی کام کررہے ہیں اور کمیشن کی بھی مدد کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں کمیشن کو پارلیمنٹ کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ وہ اس حوالے سے جلد پوپ فرانسس کو ایک خط لکھیں گے اور ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائیں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔