پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام جاری خان شہید سپورٹس میلہ میں آج نشانہ بازی کے مقابلوں کا انعقاد

مسلم باغ کی ٹیم نے پہلی پوزیشن کوئٹہ کی ٹیم نے دوسری پوزیشن چمن کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی

منگل 10 نومبر 2015 23:12

چمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 نومبر۔2015ء) پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام جاری خان شہید سپورٹس میلہ میں آج نشانہ بازی کے مقابلے منعقد ہوئے جس میں صوبہ بھی سے نشانہ بازو نے شرکت کی ۔ ان مقابلوں میں چمن کے علاوہ کوئٹہ ، ہرنائی ، دکی ، مسلم باغ ، کچلاغ اور دیگر اضلاع کے نشانہ باز شامل تھے۔ نشانہ بازی کے ان مقابلوں میں مسلم باغ کی ٹیم نے پہلی پوزیشن جبکہ کوئٹہ کی ٹیم نے دوسری پوزیشن اور چمن کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔

ان ن مقابلوں کو دیکھنے کیلئے دور دور سے تماشائیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ترقیات ومنصوبہ بندی ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خان شہید سپورٹس میلہ سے کھیلوں کے ویران میدان آباد ہوگئے ہیں۔ اس میلہ میں تمام کھیل شامل کیئے گئے اور اس میں ہر طبقہ فکر کے افراد بلا تفریق شرکت کررہے ہیں اور کھیلوں کے بدولت دوستی کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں ان سے آپس میں بھائی چارہ کی فضاء پیدا ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء چمن میں جاری خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی سپورٹس میلہ کے سلسلے میں ضلعی اسمبلی ہال میں سرکاری و نجی سکولوں کے طلباء کے درمیان تعلیم سب کے لئے ،کے عنوان سے تقریری مقابلے منعقد ھوئے جس میں بڑی تعداد سکولوں کے طلباء اساتذہ اور معززین شہر نے شرکت کی۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری و صوبائی وزیر ترقی و منصوبہ بندی ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے پوزیشن حاصل والے طلباء میں انعامات تقسیم کی گئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے کہا کہ خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے عالم بھی تھے اورخاص ان کو دینی علوم پر بہت عبور حاصل تھا ۔انھوں نے فرنگی جیلوں میں جوانی کا طویل عرصہ گزارا مگر کبھی فرنگی استعمار کے سامنے سر نہیں جھکایا تھا اورخان شہید نے اپنے قلم کے ذریعے بھی پشتون قوم کو جھگانے کا فریضہ اداکیا تھا اور کھبی اپنے پشتون قوم کو کسی کا غلام بننے نہیں دیا اورخان شہید عبدالصمدخان اچکزئی نے ہمیشہ علم حاصل کرنے پر زور دیا تھا اورخان شہید کو ملک میں جمہوریت کے لئے بے پناہ قربانیاں دی لیکن پھر بھی انہوں نے اپنی جد وجہد نہیں چھوڑی اورپشتون قوم کی تحریک کو اپنی خون سے زندہ رکھا۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی نے جنرل یحیٰ خان کی مارشل لا سے لیکر جنرل مشرف کی مارشل لا تک کسی کو نہیں مانا اور ان کو اسی وقت غلط کہا تھا اور جمہوریت کیلئے پشتونخوامیپ کی شہداء کی خون سے تاریخ بھری پڑی ہے اورکھبی آمر یا جابرکے سامنے نہ جھکا یا اورنہ ان کوتسلیم کیا ہے ۔ڈاکٹرحامدخان اچکزئی کہا کہ پشتون اپنی تاریخی وطن پر آباد ھے اور انگریز کے بعد پشتون علاقوں کو برٹش بلوچستان کا نام دیا گیا اور پشتونوں کو ایک سازش کے تحت اپنے حقوق سے محروم رکھا گیا مگر پشتونخوامیپ پشتونوں کی حقوق کے لئے طویل جد و جہد کی مگر ان کے راستے میں روڑے اٹکائے گئے اور ان کے لئے رکاوٹیں پیدا کی۔

ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے قیام امن میں اہم کردار ادا کیا ھے اور اہم شاہراوں پر سفر کو محفوظ بنایا گیا اور موجودہ حکومت نے صوبے میں مادری زبانوں پشتو،بلوچی اور براہیوی کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا گیا ھے۔ صوبائی وزیر ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے ہم اس ملک میں ایسی کسی چیز کا مطالبہ نہٰں کرتے جو دوسرے لوگ نہیں کرتے ہماری پارٹی بھی وہی مطالبہ کرتے ہیں جو دوسرے کرتے ہیں ہم صرف اپنا آئنی و قانونی حقوق مانگتے ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں مگر ہم اپنے پشتون قوم کی حقوق سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔

ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے کہا کہ جب قادری و کھلاڑی نے ملک میں جمہورہت کے خلاف سازش شروع کی تو تمام جمہو ری پارٹیوں اور پشتونخوامیپ نے ان کا یہ کھیل ناکام بنادیا گیا ھے کیونکہ اس ملک میں ہم جمہوریت اور خودمختار پارلیمنٹ چائیتے ہیں۔ تقریب سے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علاوالدین کولکوال نے بھی خطاب کیا۔صوبائی وزیر ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے خان شہید سپورٹس میلہ کے سلسلے میں انزرگئی کاریز میں بھی نشانہ بازی کے مقابلے دیکھے اور نشانہ بازو سے ملاقات کی۔

ڈاکٹرحامدخان اچکزئی نے کہا خان کہ کھیل کے میدان آبادہونے سے یک پرسکون پر امن ماحول کو قائم کیا جاسکتا ہے اور میلوں کی مخالفت عوام دشمنی کے سوا کچھ نہیں ہے اور اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کے لئے بدامنی بدامنی کا شور مچانے والوں کے دور حکومت میں کیاحالت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے ہر ضلع میں شائقین سپورٹس اور سپورٹس کلبوں وکھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومتی سپورٹس فنڈز کے ذریعے کھیلوں کے سامان اور چیکس تقسیم کیئے حالانکہ ماضی میں ان تمام رقم کو کرپشن کی نذر کیا جاتا تھا ۔