مشر ف آئین شکنی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو شریک جرم کرنے کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا
وفاق نے تسلیم کیا ہے کہ مقدمے کی تفتیش میں کچھ خامیاں رہ گئی ہیں جس کو پورا کرنے کی ضرورت ہے، عدالت
منگل 10 نومبر 2015 22:20
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔10 نومبر۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کو شریک جرم کرنے کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔عدالت نے تفتیشی اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ خصوصی عدالت کی طرف سے ان تینوں افراد کے بارے میں دیے گئے ریمارکس سے متاثر ہوئے بغیر ان افراد کے خلاف تحقیقات کریں۔
21 نومبر 2014 کو خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی لگانے پر اس وقت کے وزیراعظم، وزیر قانون اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو شریک جرم کرنے کا حکم دیا تھا اور اس کے علاوہ وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ اس ضمن میں ترمیم شدہ درخواست خصوصی عدالت میں پیش کریں۔(جاری ہے)
خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو سابق وزیراعظم، وزیر قانون اور سابق چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جسٹس نور الحق قریشی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ان درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ حکومت ان تینوں افراد کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے میں تفتیش کرنے کو تیار ہے جبکہ ان تینوں افراد کے وکلا نے اس شرط پر شامل تفتیش ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی اگر تفتیشی ادارے خصوصی عدالت کے اْن کے بارے میں ریمارکس سے متاثر نہ ہوں۔ عدالت عالیہ نے ان درخواستوں پر فیصلہ 19 اکتوبر کو محفوظ کر لیا تھاجو منگل کے روز سنایا گیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ان درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاق نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اس مقدمے کی تفتیش میں کچھ خامیاں رہ گئی ہیں جس کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ آئین شکنی کا مقدمہ دوسرے مقدمات کی نسبت مختلف ہے اور اس مقدمے کا اندارج اور اس تفتیش کسی کی خواہش کے مطابق نہیں کی جا سکتی بلکہ اس میں قانون کے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق عمل کرنا پڑتا ہے۔سابق فوجی صدر کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے میں سرکاری وکیل طارق حسن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس عدالتی فیصلے سے ملزم پرویز مشرف کے خلاف ہونے والی کارروائی متاثر نہیں ہو گی۔اْنھوں نے کہا کہ سابق فوجی صدر سے تفتیشی اداروں نے آئین شکنی کے مقدمے میں تفتیش مکمل کر کے چالان عدالت میں پیش کر دیا ہے جس کی بنیاد پر ملزم پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اْنھوں نے کہا کہ جب تک سابق وزیراعظم، وزیر قانون اور پاکستان کے سابق چیف جسٹس سے تفتیش مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک آئین شکنی کے مقدمے کی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔سرکاری وکیل کے دعوے کے برعکس ملزم پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اْن کے موکل کو بھی دوبارہ شامل تفتیش کیا جائے گا جس کے بعد اْن پر فرد جرم دوبارہ عائد کی جائے گی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.