عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے بارکاتعاون ناگزیر ہے اس کے بغیرنظام نہیں چل سکتا،چیف جسٹس

وکلاء غیرضروری التواء اورہڑتالوں سے گریز کریں تاکہ عوام کی توقعات پوری کی جاسکیں،سپریم کورٹ بار کے موجودہ اورسابق عہدیداروں سے خطاب

منگل 10 نومبر 2015 21:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 نومبر۔2015ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی نے کہاہے کہ عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے بارکاتعاون ناگزیر ہے اس کے بغیرنظام نہیں چل سکتا،مضبوط اور آزاد عدلیہ کیلئے ایک مضبوط بار بھی ناگزیر ہے،وکلاء غیرضروری التواء اورہڑتالوں سے گریز کریں تاکہ عوام کی توقعات پوری کی جاسکیں۔

وہ منگل کو یہاں سپریم کورٹ بلڈنگ میں سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے نئے منتخب صدرعلی ظفر کی قیادت میں نئی کابینہ اور سبکدوش ہونیوالے صدرفضل حق عباسی کی قیادت میں سبکدوش عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر جسٹس میاں ثاقب نثاربھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ امر باعث تکریم ہے کہ میں نئی منتخب کابینہ سے خطاب کررہاہوں بنچ اوربار کے درمیان قریبی تعلق ناگزیرہے دونوں انصاف کے نظام کالازمی حصہ ہیں بنچ کی ذمہ داری کسی خوف اورلالچ کے بغیرقانون اورآئین کے مطابق انصاف فراہم کرنا ہے جبکہ بار کافرض ہے کہ وہ عوام کو انصاف کی فراہمی میں بنچ سے تعاون کرے دونوں ادارے ملکر ہی عوام کی توقعات اورقانونی ضروریات پوری کرسکتے ہیں اور مقدمات کے فیصلے بھی تیزی سے ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ انصاف کی فراہمی میں بار کاکردارانتہائی اہم ہے اوراس کے تعاون کے بغیر انصاف کی فراہمی کامقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس نے زوردیاکہ وکلاء کوغیر ضروری التواء اورہڑتالوں سے گریز کرناچاہیے کیونکہ اس سے انصاف کے امرمیں تاخیر ہوتی ہے عوام توقع رکھتے ہیں کہ ملک میں آزاد عدلیہ کام کرے اور انہیں قانون وآئین کے مطابق انصاف فراہم کیاجائے بار کے سبکدوش ہونیوالے صدر فضل حق عباسی نے چیف جسٹس کے انصاف کی فراہمی کیلئے کردار کوسراہا نئے منتخب صدر علی ظفر نے کہا کہ ان کی قیادت میں بار ایسوسی ایشن مکمل تعاون کرے گی تاکہ ادارے کو مضبوط بنایاجاسکے ۔

انہوں نے کہاکہ عوام کو ان کی دہلیز پرانصاف کی فراہمی کیلئے بنچ اوربار دونوں کاتعاون ناگزیر ہے ۔وفد نے چیف جسٹس اور سینئرجج میاں ثاقب نثارکوشیلڈز پیش کیں جبکہ چیف جسٹس نے اس ملاقات پر بارایسوسی ایشن کاشکریہ اداکیا۔

متعلقہ عنوان :