بلوکی قصور پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد خوش آئندہے ، توانائی کے شعبے میں تیزی سے جاری کام خوش آئند اور توانائی کے بحران کے حل میں حکومت کی سنجیدگی ظاہر کرتا ہے

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ناصر سعید کا بیان

منگل 10 نومبر 2015 21:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 نومبر۔2015ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ناصر سعید نے 1200میگاواٹ کے بلوکی قصور پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں تیزی سے جاری کام خوش آئند اور توانائی کے بحران کے حل میں حکومت کی سنجیدگی ظاہر کرتا ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے نائب صدر نے کہا کہ توانائی کا بحران ختم کرنے کے لیے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا، نجی شعبے کو چاہیے کہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دے تاکہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

ناصر سعید نے کہا کہ ماضی میں توانائی کا بحران حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کے فقدان کا خمیازہ ملک بھر کے صنعتی و تجارتی شعبے کو بھگتنا پڑا ہے، توانائی کے بحران کی وجہ سے صنعتی پیداوار کم ہوئی جس کے منفی اثرات برآمدات پر واضح دیکھے جاسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی و خوشحالی کا خواب پورا کرنے کے لیے سستی اور وافر توانائی ناگزیر ہے، یہ بڑا اچھا شگون ہے کہ حکومت کو زمینی حقائق کا بھرپور احساس ہے اور اْس نے بھکی، تھرپاور پلانٹ، جھنگ پاور پلانٹ اور بلوکی قصور پاور پلانٹ سمیت توانائی کی پیداوار کے دیگر منصوبے شروع کررکھے ہیں جن کی تکمیل کے بعد وافر بجلی دستیاب ہوگی۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر نے کہا کہ اگر ہم نے سستی اور وافر بجلی کی پیداوار یقینی نہ بنائی تو سرمایہ دیگر ممالک منتقل کرنے کا رحجان بڑھے گا جو کسی طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ ناصر سعید نے توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سورج اور ہوا سے لاکھوں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لہذا حکومت اس شعبے میں بھی کام کی رفتار تیز کرے۔ انہوں نے توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دیگر صوبوں کو بھی اْن کی تقلید کرتے ہوئے متبادل ذرائع سے توانائی کی پیداوارکے منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔